طرح سمجھے۔اور یقین کرے کہ وہ دیکھتا ہے اور گناہ پر سزا دیتا ہے تو اس یقین کے بعد گناہ کی طرف متوجہ نہیں ہو سکتا بلکہ وہ یقین رکھتا ہے کہ وہ صاعقہ کی طرح اس پر گرے گا اور تباہ کر دے گا۔ پس یہ خوف جو خد اتعالیٰ کو بزرگ و برتر اور قدرت والا ماننے سے پیدا ہوتا ہے اس کو گناہ سے بچائے گا اور یہ سچا ایمان پیدا کرے گا۔یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ گناہ دو قسم کے ہوتے ہیں۔ گناہِ کبیر وصغیرہ ایک گناہ کبیرہ کہلاتے ہیں جیسے چوری کرنا‘زنا‘ڈاکہ‘وغیرہ موٹے موٹے گناہ کہلاتے ہیں دوسرے صغیرہ جو بلحاظ بشریت کے انسان سے سرزد ہو جاتے ہیں باوجود یکہ انسان اپنے آپ میں بڑا ہی بچتا اور محتاط رہتا ہے مگر بشریت کے تقاضے سے بعض ناطزا امور اس سے سرزد ہوجاتے ہیں۔جو دوسری قسم کے گناہ ہیں۔اسی طرح پر گناہ کے دور ہونے کے بھی دو ذریعے ہیں۔اول وہ ذریعہ ہے کہ بہت سے گناہ ایسے ہیں جو اﷲ تعالیٰ کے غلبہ خوف کے سبب سے دور ہو جاتے ہیں یعنی استیلاء خوف الٰہی ایک بھی ایسی شئے ہے جو گناہوں کو دور کرتی ہے اور س ے بچاتی ہے۔یہ ذریعہ ایسا ہے جیسے پولیس کے خوف سے انسان قانون کی خلاف ورزی سے بچتا ہے۔پھر دوسرا ذریعہ گناہوں سے بچنے کا یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی رحمت پر اطلاع پانے کے بعد اس کی محبت بڑھتی ہے اور پھر اس محبت سے گناہ دور ہوتے ہیں ۔ان دونوں ذریعوں سے بھی گناہ دور ہوتے ہیں۔ ایک اور قسم کے لوگ ہیں جو چاہتے ہیں کہ گناہ ان سے سرزد نہ ہو مگر وہ کچھ ایسے غفلت میں پڑ جاتے ہیں اور بھول جاتے ہیں کہ گناہ ہو ہی جاتے ہیں لیکن یہ امر انسان کی فطرت اور رگ و ریشہ میں رچا ہوا ہے کہ وہ شدت خوف سے بچتا ہے جیسے میں نے کہا کہ شیر کے سامنے اگر بکری کو باندھ دیویں تو گھاس نہیں کھا سکتی یا حاکم کے سامنے کوئی انسان اکڑ کر کھڑا نہیں ہو سکتا بلکہ وہ اس کے سامنے نہایت عاجزی اور احتیاط سے خاموش کھڑا ہوگا۔یہ احتیاط اور عجز اور خوف اور حاکم کے رعب اور حکومت کا نتیجہ ہے لیکن یہی نتیجہ محبت سے بھی پیدا ہوتا ہے جب ایک شخص اپنے محسن کے سامنے جاتا ہے تو وہ اسکے احسان کو یاد کرکے خود بخود نرم ارو محتاط ہو جاتا ہے ارو ایک حیا اس کی آنکھوں میں پیدا ہوتا ہے۔محسن کے ساتھ محبت بڑھتی ہے جیسے کوئی شخص کسی کا قرضہ ادا کردے تو وہ اس سے کس قدر محبت کرتا ہے پھر اس محبت کے تقاضے سے وہ اس کی خلاف ورزی اور خلاف مرضی کرنا نہیں چاہتا یہ فرماں برداری اور اطاعت محبت ذاتی سے پیدا ہوتی ہے اسی طرح پر انسنا کو اگر خد اتعالیٰ کے احسانات کا علم ہوجو اس پر اس نے کئے ہیں تو وہ اس کی محبت ذاتی کی وجہ سے گناہوں سے بچے گا اور پھر کوئی تحریک اس طرف نہیں لے جا سکتی اس کی