کرتے ہیں (ایڈیٹر) گناہ سوز فطرت کیونکر پیدا ہو حضرت اقدسؑ- آپ نے کون کونسی کتاب دیکھی ہے؟ پنڈت صاحب- مثنوی مولانا روم صاحب اپنشد اور کئی مذہبی فقراء کی کتابیں مگر انسان کا اپنے نفس پر قابو پانا مشکل ہے یہ بالضرور انسان کو گناہ کی طرف لے جاتا ہے۔ حضرت اقدسؑ- اصل بات یہ ہے کہ جس طرح طبیب کے پاس کوئی بیمار جاتا ہے تو اس وقت تک وہ اس کا علاج نہیں کرسکتا۔جب تک وہ یہ تشخیص نہ کرلے کہ مرض کا اصل سبب کیا ہے اور جب وہ مرض کا اصل سبب معلوم کر لیتا ہے تو پھر وہ اس کا علاج تجویز کرتا ہے۔لیکن جب تک پورے پورے طور پر مرض کی تشخیص نہیں ہولیتی تو وہ عمدہ طور پر اس کا علاج نہیں سوچ سکتا۔ٹھیک یہی حال گناہ کا ہے کیونکہ گناہ ایک روحانی بیماری ہے جب تک اس کی ماہیت معلوم نہیں ہوتی۔اس وقت تک انسان گناہ سے بچ نہیں سکتا۔اس پر یہ سوال ہو سکتا ہے کہ انسان گناہ کی طرف کیوں جھکتا ہے اور یہ گناہ کا خیال پیدا ہی کیوں ہوتا ہے؟اس کا جواب یہ ہے کہ عام طور پر دیکھاجاتا ہے کہ اس وقت تک انسان گناہ کرتا ہے جب تک وہ خد اسے بے خبر رہتا ہے بھلا کیا کوئی شخص جو چوری کرتا ہے وہ اس وقت کرتا ہے جبکہ گھر کا مالک جاگتا ہو اور روشنی بھی ہو یا اس وقت کرتا ہے؟ جبکہ گھر کا مالک سویا ہوا ہو اور ایسا اندھیرا ہو کہ کچھ دکھائی نہ دیتا ہو؟ صاف ظاہر ہے کہ وہ اس وقت چوری کرتا ہے جب وہ یقین کرتا ہے کہ مالک بے خبر ہے اور روشنی نہیں ہے۔اسی طرح پر ایک شخص جو گناہ کرتا ہے وہ اس وقت کرتا ہے جبکہ خد اسے بے خبر ہو جاتا ہے اور اس کو اس پر کچھ یقین نہیں ہوتا نہ اس وقت جبکہ اس کو یقین ہو کہ خدا ہے۔اور وہ اس کے اعمال کو دیکھتا ہے اور اس کو سزا دے سکتا ہے اور یہ علم ہو کہ اگر میں کوئی کام اس کی خلاف مرضی کروں گا تو وہ اسکی سزا دے گا۔جب یہ علم اور یقین خد اکی نسبت ہو تو پھر گناہ کی طرف میل اور توجہ نہیں ہوسکتی۔جب انسان یہ یقین رکھتا ہے کہ میں ہمیشہ اس کے متحت ہوں اور وہ میری بد اعمالیوں کی سزا دے سکتا ہے اور میرے اعمال کو دیکھتا ہے پھر جرات نہیں کر سکتا۔جیسے ایک بھیڑ کو بھیڑیئے کے سامنے باندھ دیا جاوے تو کسی دوسرے کے کھیت کی طرف جانا درکنار اس کے سمانے کتنا ہی گھاس کھانے کے لئے ڈالا جاوے تو وہ اس کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھے گی کیونکہ ایک خوف جان اس پر غلبہ کئے ہوئے ہے۔پس جبکہ ایک وحشی جانور تک اپنا اتنا اثر کر سکتا ہے کہ وہ کھانا تک چھوڑ دیتا ہے تو پھر انسان جب اپنے آپ کو خد اتعالیٰ کے سامنے اسی