آتا۔کیا ان کی آنکھیں نہیں یا کان نہیں یا دماغ نہیں۔سب کچھ ہے مگر
کل یعمل علی شاکلتہ ۔ ؎ٰ
۲۵؍دسمبر ۱۹۰۲ء بروز پنجشنبہ
ایک الہام
ظہر کے وقت جب حضرت اقدس تشریف لائے تو فرمایا کہ :-
رات کے وقت الہام ہوا ہے
انی صادق صادق وسیشھد اﷲ لی
یعنی میں صادق ہوں صادک ہوں عنقریب اﷲ میری شہادت دے گا۔
خبر نہیں کہ کس امر کے متعلق ہے۔یہ مقدمہ جو اس وقت جہلم میں ہوا ہے یہ تو ایک چھوٹی سی اور شخصی بات ہے اصل مقدمہ ہمارا تو وہ ہے جو کروڑہا آدمیوں کے ساتھ ہے اور جو قیامت تک نفع پہنچانے والا ہے۔
نماز مغرب کے بعد بیرون جات سے تشریف لائے ہوئے احباب نے حضور سے نایز حاصل کیا۔طاعون کا حال نو وارد احباب سے حضور دریافت فرماتے رہے۔
اَلِلّوَاء کے اعتراص کا فصیح و بلیغ جواب
مصر کے اخبار اَلِلّوَاء کے اعتراض پر حضور نے عربی میں جو رسالہ تحریر فرمایا ہے اس کی فصاحت پر مولوی عبد الکریم اور مولوی نور الدین صاحبان کلام کرتے رہے کہ انشاء اﷲ بہت ہی سعید روحیں عرب میں ہوں گی جو اسے دیکھ کر عاشق زار ہو جائیں گی۔حکیم صاحب بیان کرتے تھے کہ میں حیران ہو جاتا تھا اور جی چاہتا تھا کہ سجدہ کروں پھر حیران ہوتا کہ کون کون سے لفظ پر سجدہ کروں۔
حضرت اقدس نے فرمایا کہ :-
ہمارا مطلب یہی ہے کہ چونکہ ہر وقت موقعہ نہیں ہوتا اکثر کام اردو زبان میں ہوتا ہے اس لئے دوہزار چھپوالیا جاوے جہاں کہیں عرب میں بھیجنے کی ضرورت ہوئی بھیج دیا۔مخالفت میں بھی