حضرت اقدس کی خدمت میں عرض کی کہ دعا ربنا اتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الاخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار (البقرۃ : ۲۰۲) کے کیا معنے ہیں اور اس سے کیا مراد ہے۔ حضرت اقدس نے فرمایا کہ :- انسان اپنے نفس کی خوشحالی کے واسطے دو چیزوں کا محتاج ہے۔ایک دنیا کی مختصر زندگی اور اس میں جو کچھ مصائب‘شدائد‘ابتلا وغیرہ پیش آتے ہیں۔ان سے امن میں رہے۔دوسرے فسق وفجوراور روحانی بیماریاں جو اسے خد اسے دور کرتی ہیں ان سے نجات پاوے تو دنیا کا حسنہ یہ ہے کہ کیا جسمانی اور کیا روحانی دونو طور پر یہ ہر ایک بلا اور گندی زندگی اور ذلت سے محفوظ رہے۔ خلق الانسان ضعیفا۔ ایک ناخن میں ہی درد ہو تو زندگی بیزار ہو جاتی ہے میری زبان کے نیچے ذرا درد ہے اس سے سخت تکلیف ہے اسی طرح جب انسان کی زندگی خراب ہوتی ہے جیسے بازاری عورتوں کا گروہ کہ ان کی زندگی کیسی ظلمت سے بھری ہوئی اور بہائم کی طرح ہے کہ خد ااور آخرت کی کوئی خبر نہیں تو دنیا کا حسنہ یہی ہے کہ خد اہر ایک پہلو سے خواہ وہ دنیا کا ہو خواہ آخرت کا ہر ایک بلا سے محفوظ رکھے اور فی الاخرۃ حسنۃ میں جو آخرت کا پہلو ہے وہ بھی دنیا کے حسنہ کا ثمرہ ہے۔اگر دنیا کا حسنہ انسان کو مل جاوے تو وہ فال نیک آخرت کے واسطے ہے یہ غلط ہے جو لوگ کہتے ہیں کہ دنیا کا حسنہ کیا مانگنا ہے آخرت کی بھلائی ہی مانگو۔صحت جسمانی وغیرہ ایسے امور ہیں جن سے انسان کو آرام ملتا ہے اور اس کے ذریعہ سے وہ آخرت کے لئے کچھ کر سکتا ہے اور اس لئے ہی دنیا کو آخرت کی مزعہ کہتے ہیں کہ درحقیقت جسے خد ادنیا میں صحت‘عزت‘اولاد اور عافیت دیوے اور عمدہ عمدہ اعمال صالحہ اس کے ہوں تو امید ہوتی ہے کہ آخرت بھی اس کی اچھی ہوگی۔ کل یعمل علی شاکلتہ (بنی اسرائیل : ۸۵) بات بہت عمدہ ہے کہ انسان نیکی اور پاکیزگی کی طرف جھک جاوے۔دنیا میں مختلف فطرتیں ہوتی ہیں جس حد تک ایک سعید پہنچ جاتا ہے۔اس حد تک ہر ایک انسان نہیں پہنچتا۔بعض کھوپریاں ایسی ساخت کی ہوتی ہیں کہ اس کھوپری والے انسان سمجھ ہی نہیں سکتے ۔ایک نیک ہوتا ہے وہ بدوں کی مجلس میں جا بیٹھے تو اسے کچھ حظ نہیں آتا۔اسی طرح ایک بد نیکوں کی محفل سے کوئی حظ حاصل نہیں کرتا۔گویا ایک سمندر درمیان میں حائل ہے۔کہ نہ ادھر کا آدمی ادھر جا سکتا ہے اور نہ ادھر کا ادھر آسکتا ہے۔ایک ہماری جماعت ہ یکہ جو کہیں مان لیتی ہے اور ہر طدرح تیار ہیں اور خوب سمجھے ہوئے ہیں اور ایک وہ ہیں کہ جب تک ہمیں دجال کافر وغیرہ نہ کہہ لیں اور گالیاں نہ دے لیں ان کو صبر نہیں