اس زمانہ میں آخر دعائوں کے ساتھ مقابلہ ہوگا ہمارے پیغمبر خدا (ﷺ) نے جب تیرہ سال تک تلوار نہ اتھائی تو مہدی کو کیسے حق پہنچتا ہے کہ جس حالت میں تیرہ سو سال سے لگو دین سے ناواقف ہو گئے ہیں آتے ہی ان پر تلوار اٹھالیوے اور اس سے اسے کیا فائدہ ہوگا؟ اگر امام مہدی نے لڑائی کے لئے آنا تھا تو اﷲ تعالیٰ اپنی سنت قدیمہ کے موافق پہلے مسلمانوں کی قوم کو جنگ آزمائی سے اگاہ کر دیتا اور ان کی طبائع کا میلان جنگ کی طرف ہوتا اور ایسے اسباب ہوتے کہ مسلمان جنگ میں مظاق ہوتے مگر اہل اسلام کی موجودہ حالت سے معلو م ہو تا ہے کہ ان کو جنگ سے کوئی انس نہیں اور جس قدر آج کل مہدی کے نام سے مدعی ہو کر یورپ کی اقوام سے جنگ کر چکے ہیں۔ان تمام نے شکستیں کھائی ہیں ان تمام باتوں اور اسباب سے معلوم ہوتا ہے کہ ارادہ الٰہی جنگ سے ہر گز نہیں ہے۔یقین رکھو کہ جسمانی تلواروں کے ساتھ ان کا مقابلہ کوئی نہ کر سکے گا۔خود مسلم کی حدیث میں ہے کہ اس زمانہ میں آخر دعائوں کے ساتھ مقابلہ ہوگا۔جن کو نہ یہ روک سکتے ہیں اور نہ مقابلہ کر سکتے ہیں۔اور یہی دعائیں ہوں گی کہ جن سے مخالفوں میں روحانی تبدیلی ہو جائے گی۔ یاجوج ماجوج کے لمبے کانوں سے مراد یاجوج ماجوج کے ذکر پر فرمایا کہ :- ان کے لمبے کانوں سے مراد جاسوسی کی مشق ہے جیسے اس زمانہ میں ہم دیکھتے ہیں کہ تار کا سلسلہ اور اخبار وغیرہ سب اسی میں ہیں۔ موجودہ علامات سے عقلمند جانتا ہے کہ اگر خدا تعالیٰ کا ارادہ جنگ کا ہوتا تو مسلمانوں کو نبرد آزمائی کے سامان میسر آتے اور ان میں قوت اور برکت بڑھتی مگر اہل اسلام تو دن بدن تنزل پر ہیں اور ان کی یہ حالت ہے کہ اگر ان کو سامان جنگ کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ یورپ کی سلطنتوں سے منگواتے ہیں اور خود نہیں تیار کر سکتے۔؎ٰ ۱۴؍دسمبر ۱۹۰۲ء؁ بروز چہار شنبہ دنیا اور آخرت کی حسنات عشاء کی نماز سے قبل جب حضرت اقدس نے مجلس فرمائی تو سید ابو سعید صاحب عرب نے