والمسکین فارزقوھم منہ و قولوالھم قولا معروفا (النساء: ۹) (یعنی جب ایسی تقسیم کے وقت بعض خویش و اقارب موجود ہوں اور یتیم اور مساکین تو انکو کچھ دیا کرو) تو وہ پوتا جس کا بات مرگیا ہے وہ یتیم ہونے کے لحاظ سے زیادہ مستحق اس رحم کا ہے اور یتیم میں اور لوگ بھی شامل ہیں (جن کا کوئی حصہ مقرر نہیں کیا گیا) خدا تعالیٰ نے کسی کا حق ضائع نہیں کیا مگر جیسے جیسے رشتہ میں کمزوری بڑھتی جاتی ہے حق کم ہوتا جاتا ہے۔؎ٰ ۲۳؍دسمبر ۱۹۰۲ء؁ بروز سہ شنبہ ایک رئویا نماز فجر سے پیشتر حضرت اقدس نے رئویا سنائی:- میں کسی اور جگہ ہوں اور قادیان کی طرف آنا چاہتا ہوں ایک دو آدمی ساتھ ہیں۔کسی نے کہا۔راستہ بند ہے ایک بڑا بحر زخار چل رہا ہے۔میں نے دیکھا تو واقعی کوئی دریا نہیں بلکہ ایک بڑا سمندر ہے اور پیچیدہ ہو ہو کر چل رہا ہے جیسے سانپ ثلا کرتا ہے۔ہم واپس چلے آئے کہ ابھی راستہ نہیں اور یہ راہ بڑا خوفناک ہے۔ چین میں عربی کتب بھیجنے کے متعلق گفتگو ظہر سے پیشتر حضرت اقدس نے مجلس فرمائی اور فامایا کہ :- چین میں اہل اسلام عربی زبان سے واقف ہیں کہ نہیں اور وہاں عربی کتب روانہ کرنے کے متعلق حضرت اقدس ابو سعید عرب صاحب سے گفتگو کرتے رہے پھر اشاعت کے متعلق حضرت اقدس نے فرمایا کہ:- صحابہ کرامؓ نے کیا کیا کام کئے۔خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہم نے مومنوں کی جانیں خرید لیں اور اب اس وقت اﷲ تعالیٰ نے بہت سی مشکلات کو دور کر دیا ہے۔