پیروی اور بیعت کا سلسلہ کب چل سکتا ہے؟ یہ تو جب ہی چل سکتا ہے کہ صفائی ہو اور پیروئووں کو معلومر ہو کہ پاک باطنی کی تعلیم دی جاتی ہے اورجب ہم خود ہی قتل کے منصوبے لوگوں کو سمجھائیں تو یہ کاروبار کیسے چل سکتا ہے؟ اب یہ اس قدر گروہ ہیکوئی ان میں سے بولے کہ ہم نے کس کو اور کب کہا تھا کہ جا کر اس کو مار ڈالے۔ یہ سلسلہ منہاج نبوّت پر چل رہا ہے پھر عقل کے شیدائیوں کی نسبت فرمایا کہ :- جس طور سے ہم سمجھتے ہیں اور منہاج نبوت پر یہ سلسلہ چل رہا ہے اس کے بغیرآسکتی ۔یہ لوگ خواہ دہریہ ہوں یا نہ ہوں مگر بے بہرہ ضرور ہیں۔پاک زندگی‘استقامت‘توکل پورے طور پر نصیب نہیں ہوتا اور بڑے دنیا دار ہوتے ہیں۔ یتیم پوتے کا مسئلہ عرب صاحب نے سوال کیا کہ ایک شخص نے مجھ پر اعتراض کیا تھا کہ شریعت اسلام میں پوتے کے واسطے کوئی حصہ وصیت میں نہیں ہے۔ایک شخص کا پوتا اگر یتیم ہے توجب یہ شخص مرتا ہے تو اس کے دوسرے بیٹے حصہ لیتے ہیں اور اگر چہ وہ یتیم بھی اس کے بیٹے کی اولاد ہے مگر وہ محروم رہتا ہے۔ حضرت اقدس نے فرمایا کہ:- دادے کو اختیار ہے کہ وصیت کے وقت اپنے پوتے کو کچھ دیدے بلکہ جو چاہے دیدے اور باپ کے بعد وارث بیٹے قرار دیئے گئے ہیں کہ تا ترتیب بھی قائم رہے اور اگر اس طرح نہ رکھا جاتا تو پھر ترتیب ہرگز قائم نہ رہتی کیونکہ پھر لازم آتا ہے کہ پوتے کا بیٹا بھی وارث ہو جاوے اور پھر آگے اس کے اولاد ہو تو وہ وارث ہو۔اس صورت میں دادے کا کیا گناہ ہے۔یہ خدا کا قانون ہے اور اس سے حرج نہیں ہوا کرتا ورنہ اس طرح تو ہم سب آدم کی اولاد ہیں اور جس قدر سلاطین ہیں وہ بھی آدم کی اولاد ہیں تو ہم کو چاہئے کہ سب کی سلطنتوں سے حصہ بٹانے کی درخواست کریں۔چونکہ بیٹے کی نسبت سے آگے پوتے میں جا کر کمزوری ہو جاتی ہے اور آخر ایک حد پر آکر تو برائے نام رہ جاتا ہے۔خدا تعالیٰ کو یہ علم تھا کہ اس طرح کمزوری نسل میں اور ناطہ میں ہو جاتی ہے اس لئے یہ قانون رکھا ہے۔ہاں ایسے سلوک اور رحم کی خاطر خدا تعالیٰ نے ایک اور قانون رکھا ہے جیسے قرآن شریف میں ہے و اذا حضرالقسمۃ اولوا القربی والیتمی