ناکارہ ہتھیار کی طرح ہے۔ عرب صاحب نے سوال کیا کہ ہم تو مان لیں مگر دوسرے آدمی کو کیسے سمجھائیں کہ اور حواس ہیں۔؟حضرت اقدس ؑ نے فرمایا کہ :- غیر کو ہم یہ جواب دیں گے کہ جو لوگ ایسی بات کے اہل ہیں ان کی صحبت میں رہو۔پھر پتہ لگے گاکہ ان حواس کے علاوہ اور حواس بھی انسان کے اندر ہیں۔خدا کی معرفت کا ان سے پتہ لگتا ہے اور بھی امرو ہیں جن پر انسان ایمان لاتا ہے؎ٰ مثلاً روح-ملائک-اب عقل ان کے متعلق کیا بتلا سکتی ہے-روح کے بقا اور ملائکہ کے متعلق کیا دلیل لاجو گے۔کوئی شئے ظاہری طور پر ثابت شدہ تو ہے نہیں۔آپ ہی بتلاویں کہ خدا‘روح ‘ملائک ان تین میں عقل نے کیا فیصلہ کیا ہے جو کچھ کیا ہے سب اٹکل ہے۔اصل بات کوئی نہیں اگر کہو کہ علت العلل کے سلسلہ سے خد اکی معرفت تامہ ہوتی ہے تو یہ بات بھی غلط ہے کیونکہ علت اور معلول کے سلسلہ کوتو دہریہ بھی مانتے ہیں۔مگر پھر خدا کو نہیں مانتے ۔فلسفہ میں جو ذرا کچے رہتے ہیں وہ خدا کا نام لیتے ہیں ورنہ پکا فلسفی ضرور دہریہ ہوتا ہے۔ حکیم نورالدین صاحب نے اس مقام پر حضرت کی خدمت میں عرض کیا کہ مجوسی لوگ اس دور تسلسل کو چرخہ اورزنجیر کہتے ہیں اور انہیں سے یہ مسئلہ لیا گیا ہے۔ ہستی باری تعلیٰ کا ثبوت حضرت اقدس نے فرمایا کہ :- ہم تو کہتے ہیں کہ خدا تعالیٰ کے وجود جیسا اور کوئی وجود روشن ہی نہیں ہے۔اس مقام پر حکیم