مسیح بن باپ پیدا ہوئے
مغرب و عشاء کے درمیان حضرت اقدس تشریف لائے تو مکرم ابو سعید عرب صاحب نے ساول کیا کہ مسیح کی ولادت کے متعلق کیا بات ہے وہ بن باپ کس طرح پیدا ہوئے؟حضرت اقدس نے جواباً فرمایا :-
اذاقضی امرافانما یقول لہ کن فیکون (البقرۃ : ۱۱۸)
ہم اس بات پر ایمان لاتے ہیں کہ مسیح بن باپ پیدا ہوئے اور قرآن شریف سے یہی ثابت ہے۔اصل بات یہ ہے کہ حضرت مسیح ؑ یہود کے واسطے ایک نشان تھے جو ان کی شامت اعمال سے اس رنگ میں پورا ہوا۔زبور اور دوسری کتابوں میں لکھا تھا کہ اگر تم نے اپنی عادت کو نہ بگاڑا تو نبوت تم میں قائم رہے گی۔مگر خدا تعالیٰ کے علم میں تھا کہ یہ اپنی عادت کو بدل لیں گے۔اور شرک و بدعت میں گرفتار ہو جائیں گے۔جب انہوں نے اپنی حالت کو بگاڑا تو پھر اﷲ تعالیٰ نے اپنے وعدہ کے مطابق یہ تنبیہی نشان ان کو دیا اور مسیح کو بن باپ پیدا کیا۔
بن باپ پیدا ہونے کا سِرّ
اور بن بات یدا ہونے کا سریہ تھا کہ چونکہ سلسلہ نسب کا باپ کی طرھ سے ہوتا ہے تو اس طرح سے گویا سلسلہ منقطع ہوگیا اور اسرائیلی خاندان کی ایک ٹانگ ٹوٹ گئی کیونکہ وہ پورے طور سے اسرائیلی خاندان سے نہ رہے۔
مبشرا برسول یاتی من بعدی اسمہ احمد (الصف : ۷)
میں بشارت ہے۔اس کے دو ہی پہلو ہیں یعنی ایک تو آپ کا وجود ہی بشارت تھا کیونکہ بنی اسرائیل کے خاندان سے نبوت کا خاتمہ ہو گیا دوسرے زبان سے بھی بشارت دی۔یعنی