جو بخار ہوتا ہے اس سے اگر کوئی مرجائے تو اس کا نام طاعون نہیں بلکہ خاص طاعون کے دنوں میں یہ مرض مشابہ بالطاعون ہوا کرتی ہے اس سے معلوم ہوا کہ حقیقی طاعون کا لفظ ایسی موتوں پر نہیں آسکتا جس میں صرف گلٹی اور بخار ہو۔اور دوسرے علامات طاعون نہ ہوں۔
ایک الہام
پھر فرمایا کہ :-
گزشتہ شب کو دویا تین بجے یہ الہام ہوا اور بڑے زور سے ہوا
یا تی علیک زمن کمثل زمن موسی
اتنے برس سے یہ سلسلہ ہمارا جاری ہے مگر یہ الہام کبھی نہیں ہوا۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آسمان پر تیاری ہوئی ہے۔ ۲؎
مسیح بمعنی سیاح
مولویوں کے احادیث پیش کرنے پر فرمایا کہ :-
ان پر ایسا وثوق تو نہیں ہوتا جیسے کلام الٰہی پر کیونکہ خواہ کچھ ہی ہو‘ پھر بھی وہ مس انسان سے تو خالی نہیں۔مگر خدا تعالیٰ جس کی تنقیہ کرتا جائے وہ صحیح ہوتا جائے گا۔اگر احادیث میں نزول مسیح کا ذکر تھا تو دیکھئے قرآن شریف میں
وقفینا من بعدہ بالرسل (البقرۃ : ۸۸)
موجود ہے جو کہ اصل حقیقت کو واضح کر رہا ہے۔مولویوں نے اس بات کو نہیں سمجھا اور اور طرف دوڑتے رہے ۔مسیح کے معنے بہت سیر کرنے والا ہیں۔اب ان سے کوئی پوچھے کہ جب وہ آسمان پر ہے تو اس نے سیر کہاں کی ہوگی اور لفظ مسیح کے معنے اس پر کیسے صادق آئیں گے۔ایک طرف اسے آسمان پر بٹھاتے ہیں دوسری طرف سیاح کہتے ہیں تو اس کی سیاحت کا وقت کونسا ہوا۔؎ٰ