پر پہنچ کر ان کو صیقل کر سکتا ہے لیکن جب خون مسیح پر مدار ہے تو مجاہدات کی کیا ضرورت ہے ان کی جھوٹی تعلیم سچی ترقیات سے روک رہی ہے۔سچی تعلیم والا دعائیں کرتا ہے کوششیں کرتا ہے آخر دوڑتا دوڑتا اور ہاتھ پائوں مارتا ہوا منزل مقصود تک پہنچ جاتا ہے۔جب یہ بات ان کو سمجھ آئے گی کہ یہ سب باتیں (خون مسیح پر بھروسہ) قصہ کہانی ہیں اور ان سے اب کوئی آثار اور نتائج مرتب نہیں ہوتے اور ادھر سچی تعلیم کی تخم ریزی کے ساتھ برکات ہوں گی تو یہ لگو خود سمجھ لیں گے انسان کھیتی کرتا ہے اس میں بھی محنت کرنی پڑتی ہے۔اگر ایک ملازم ہے تو اسے بھی محنت کا خیال ہے غرصیکہ ہر ایک اپنے اپنے مقام پر کوشش میں لگا ہے اور سب کا ثمرہ کوشش پر ہی ہے۔ سارا قرآن کوشش کے مضمون سے بھرا پڑا ہے لیس للانسان الا ماسعی (النجم : ۴۰) ؎ٰ ان لوگوں کو جو ولایت میں خون مسیح پر ایمان لا کر بیٹھے ہیں کوئی پوچھے کہ کیا حاصل ہوا۔مردوں یا عورتوں نے خون پر ایمان لا کر کیا ترقی حاصل کی۔یہ باتیں ہیں جو بارباران کے کانوں تک پہنچانی چاہئیں یہ قصہ جھوٹا ہے کہخد اپیٹ میں رہا۔پھر اسے خسرہ وغیرہ نکلا ہوگا۔طفولیت کے عالم میں ماں بھی کوئی دھول دھپامار بیٹھی ہوگی۔لڑکوں میں کھیلتا ہوگا وہاں بھی مار کھاتا ہوگا۔اب اس نظارہ کو کوئی دیکھے کہ بڑا ہو کر بھی مار کھاتا رہا اور چھوٹا تھا تو بھی طمانچے پڑتے رہے۔ ؎ٰ ۲۲؍دسمبر ۱۹۰۲ء؁ بروز دوشنبہ بوقت ظہر حقیقی طاعون طاعون کے ذکر پر فرمایا :- بعض طب کی کتابوں میں لکھا ہے کہ جب تک سرسام اور غشی نہ ہو تو صرف گلٹی کے ساتھ