۲۰؍دسمبر ۱۹۰۲ء بروز شنبہ
عصر کے وقت حضور ؑ تشریف لائے تو فرمایا کہ :-
اخبار عام میں ان مقدموں کے حالات شائع ہو گئے ہیں اور ہمارے مقدمہ کو کھول کر نہیں بیان کیا بلکہ دبی زبان سے بیان کیا ہے۔پھر ذکر کیا کہ یہ الہام
یریدون ان یطفئوانورک۔یریدون انیتخطفواعرضک۔
اس کی ہمیں کیا خبر تھی کہ وہ ان واقعات کے متعلق ہیں تخطیف کے معنے اچک کرلے جانا ہے۔
قادیان کے اخبارات کی افادیت
قادیان کے اخباروں کے متعلق فرمایا کہ :-
یہ بھی وقت پر کیا کام آتے ہیں۔الہامات وغیرہ جھٹ چھپ کر ان کے ذریعہ شائع ہو جاتے ہیں ورنہ اگر کتابوں کی انتظار کی جاوے تو ایک ایک کتاب کو چھپنے میں کتنی دیر لگ جاتی ہے اور اس قدر اشاعت بھی نہ ہوتی۔
یورپؔمیں بے دینی پھیلے گی
عشاء سے قبل یورپ کی لامذہبی کے متعلق فرمایا کہ :-
عیسائی مذہب کی عمارت تو گرنی شروع ہو گئی ہے عنقریب سوائے پادریوں کے اور مذہب کہلائیں گے۔؎ٰ
۲۱؍دسمبر ۱۹۰۲ءبروز یکشنبہ
اعتکاف کے متعلق بعض ہدایات
مغرب اور عشاء کے درمیان مجلس فرمائی۔ڈاکٹر عبادال صاحب امرتسری اور خواجہ کمال الدین صاحب پلیڈر (جو معتکف تھے) ان کو مخاطب کر کے فرمایا کہ :-
اعتکاف میں یہ ضروری نہین ہے کہ انسان اندر ہی بیٹھا رہے اور بالکل کہیں آئے جائے ہی