اور جمع کے صیغہ میں بھی جیسے ربنا اتنا فیالدنیا حسنۃ وفی الاخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار (البقرہ : ۲۰۲) اور اکثر اوقات واحد متکلم سے جمع متکلم مراد ہوتی ہیجیسے اس ہماری الہامی دعا میں فاحفظنی سے یہی مراد نہیں ہے کہ میرے نفس کی حفاظت کر بلکہ نفس کے متعلقات اور جو کچھ لوازمات ہیں سب ہی آجاتے ہیں۔جیسے گھر بار۔خویش و اقارب۔اعضاء و قویٰ وغیرہ۔ ایک عیسائی کمیٹی کے نزدیک مسیح کے ظہور کا یہی وقت ہے مفتی محمد صادق صاحب ولایت کی ایک عیسائی کمیٹی کا ایک مضمون سناتے رہے جس میں مسیح کی دوبارہ آمد پر بہت کچھ لکھا تھا کہ وقت تو یہی ہے سب نشان پورے ہو چکے ہیں۔اگر اب بھی نہ آیا تو پھر قیامت تک نہ آوے گا۔ اس مضمون کو سن کر حضرت اقدس نے فرمایا کہ :- اس نے بعض باتیں بالکل صاف اور سچی لکھی ہیں اور اس نے ضرورت زمانہ کو اچھی طرح محسوس کیا ہے۔بے شک اب ایک تختہ الٹنے لگا ہے اور دوسرا تختہ شروع ہو گا جس طرح یہ لوگ اس زمانہ میں مسیح کی آمد ثانی کے منتظر ہیں بلکہ اکثر ان کے انتظار کے بعد اب بے امید بھی ہو گئے ہیں اور اکثروں نے تاویلوںسے آمد ثانی کے معنے ہی اور کر لیء ہیں۔کیونکہ اس کے متعلق تمام پیشگوئیاں پوری ہو چکی ہیں اور زمانہ کی نازک حالت ایک ہادی کو چہاتی ہے۔اسی طرح اسلامی پیشگوئیوں کے مطابق بھی یہی وقت ہے۔نواب صدیق حسن خاں نے لکھ اہے کہکل اہل مکاشفات اور ملہمین کے کشوف اور الہام اور رؤیاء مسیح کے بارے میں چودھویں صدی سے آگے نہیں بڑھتے۔ مولوی مسیح اور مہدی کا ذکر ہی چھوڑدیں گے ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضور اب تو مولوی لوگوں نے وہ خطبے وغیرہ پرھنے چھوڑ دیئے ہیں جن سے مسیح کی وفات ثابت ہوتی تھی۔حضرت اقدس نے فرمایا کہ :- اب تو وہ نام بھی نہ لیں گے اور اگر کوئی ذکر کرے تو کہیں گے کہ مسیح اور مہدی کا ذکر ہی چھوڑو۔؎ٰ