ہوا ہے۔
فرمایا کہ :-
یہی طاعون زلزہ ہے۔میں جماعت کو کہتا ہوں کہ یہ قیامت ہے جو آرہی ہے۔اﷲ تعالیٰ ہمیں محفوظ رکھے گا مگر صرف اتنی بات پر خوش نہ ہوں کہ بیعت کی ہوئی ہے۔قرآن مجید میں ہر جگہ امنوا کے ساتھ عمل صالح کی تاکید ہے۔اگر بعض آدمی جماعت میں سے ایسے ہوں کہجن کو خد اکی پروا نہیں اور اس کے احکام کی عزت نہین کرتے تو ایسے آدمیوں کا ذمہ دار نہ خد اہے اور نہ ہم۔ان کو چاہئے کہ اپنا اپنا نمونہ ٹھیک بناویں زلزلہ تو آرہا ہے۔
بعد نماز مغرب
تین رئویا
حضور نے اپنی تین رئویا ء سنائیں جو کہ آپ نے پیدرپے دیکھی تھیں۔
(اول) کہ ایک شخص نے ایک روپیہ اور پانچ چھوہارے رئویاء میں دیئے۔اس کے بعد پھر غنودگی ہوئی تو دیکھ اکہ تریاق القلوب کا ایک صفحہ دکھایا گیا ہے جس پر علی شکرالمصائب لکھا ہوا ہے جس کے معنے ہوئے کہ
ھذہ صلۃ علی شکر المصائب۔
گویا یہ روپیہ اور چھوہارے شکر المصائب کا صلہ ہے۔تیسری دفعہ پھر کچھ ورق دکھائے گئے جن پر بیٹوں کے بارے میں کچھ لکھا ہوا تھا رو جو اس وقت یاد نہیں۔
الہامی دعائیں واحد متکلم کے صیغہ کو بصورت جمع پڑھنا
حضرت مولانا عبدالکریم صاحب نے ایک شخص کا خط پیش کیا جس میں سوال تھا کہ دعا الہامیہ
رب کل سیء خادمک رب فاحفظنی وانصرنی وارحمنی
کو صیغہ جمع متکلم میں پڑھ لیا جائے یا نہ۔
حضرت اقدس نے فرمایا کہ :-
اصل میں الفاظ تو الہام کے یہی ہیں (یعنی واحد متکلم) اب خواہ کوئی کسی طرح پڑھ لیوے۔قرآن مجید میں دونو طرح دعائیں سکھائی گئی ہیں۔واحد کے صیغہ میں بھی جیسے
رب اغفرلی ولوالدی (نوح : ۲۹)