اور اسی وقت اندر جا کر حضور وہ رومال لے آئے جس میں وہ بوٹی تھی اور مریض کے حوالہ کی۔
لوہے کی قلم اور تلوار
اصحاب میں سے ایک نے عرض کی کہ آیت
لقد ارسلنا رسلنا بالبینت وانزلنا معھم الکتب والمیزان لیقوم الناس بالقسط
وانزلناالحدید فیہ باس شدید و منافع لناس (الحدید : ۲۶)
سے معلوم ہوت اہے کہ حدید نے اپنا فعل باس شدید کا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت کیا کہ اس سے سوامان جنگ وغیرہ تیار ہو کر کام آتا تھا مگر اس کے فعل منافع لناس کا وقت یہ مسیح اور مہدی کا زمانہ ہے یکہ اس وقت تمام دنیا حدید (لوہے) سے فائدہ اٹھا رہی ہے (جیسا کہ ریل‘تار‘دخانی جہاز‘کار خانوں اور ہر ایک قسم کے سامان لوہے سے ظاہر ہے)
حضرت اقدس نے اس پر فرمایا کہ :-
میں بھی سارے مضمون لوہے کے قلم ہی سے لکھتا ہوں۔مجھے بار بار قلم بنانے کی عادت نہیں ہے۔اس لئے لوہے کے قلم استعمال کرتا ہوں۔آنحضر تﷺ نے لوہے س یکام لیا ہم بھی لوہے ہی سے لے رہے ہیں اور وہی لوہے کی قلم تلوار کا کام دے رہی ہے۔
(حضرت اقدس جس قلم سے لکھا کرتے ہیں وہ ایک خاص قسم کا ہوتا ہے جس کی نوک آگے سے داہنی طرف کو مڑی ہوئی ہوتی ہے اور اس کیشکل تلوار کی سی ہوتی ہے۔ایڈیٹر)
۱۹؍دسمبر ۱۹۰۲ءبروز جمعہ
الہام
نماز فجر سے پیشتر حضرت اقدس ؑ نے فرمایا کہ
آج یہ الہام ہوا ہے :-
انی مع الافواج اتی
اپنا نمونہ ٹھیک بناویں
بعد ادائے نماز خواجہ کمال الدین صاحب نے ایک خواب سنائی جس میں دیکھ اکہ زلزلہ آیا