حضرت اقدس نے فرمایا کہ :- ہمارا ایمان ہے کہ سب اس کے ہاتھ میں ہے خواہ اسباب سے کرے خواہ بلا اسباب؎ٰ ۱۶؍دسمبر ۱۹۰۲ء؁بروز سہ شنبہ طاعون اور مخالفین کا ایک عذر نماز فجر سے پیشتر حضرت اقدس کچھ عرصہ بیٹھے رہے اور ایک شخص طاعون کے حالات سناتا رہا کہ جب لوگوں کو کہا جاتا ہے کہ تم مسیح موعود کو مان لو تو اس سے محفوظ رہو گے تو وہ جواب دیتے ہیں کہ خد اکو کیوں نہ مانیں جو اس کے ایک بندے کو جا کر مانیں۔حضرت اقدس نے فرمایا کہ :- ابو جہل اور اس کے ساتھی بھی یہی کہا کرتے تھے۔ آئینہ کمالات اسلام کا اثر ایک عرب پر ظہر کے وقت مولوی عبد الکریم صاحب نے جناب ابو سعید عرب صاحب تاجر برنج رنگوں برما کے حالات حضرت کو سنائے جن کا خلاصہ یہ تھا کہ اول اول عرب صاحب ایک بڑے آزاد مشرب اور نیچریت کے رنگ میں رنگے ہوئے تھے پھر کتاب آئینہ کمالات اسلام کسی طرح ان کی نظر سے گزری تو اس نے اس سلسلہ کی طرھ توجہ دلائی اور حقیقت اسلام ان پر منکشف ہوئی۔حضرت صاحب پھر خود عرب صاحب سے ان کے حالات دریافت کرتے رہے اور پوچھا کہ آپ کتنے دن تک رہ سکتے ہیں۔عرب صاحب نے بیان کیا کہ میں نے کلکتہ سے سیکنڈ کلاس کا واپسی کا ٹکٹ لیا ہے جس کیا میعاد جنوری ۱۹۰۳ء تک ہے حضرت اقدس نے فرمایا کہ :- میری بڑی خوشی ہے کہ آپ اس دن تک ٹھہریں جب تک کہ ٹکٹ اجازت دیتا ہے۔ اس پر عرب صاحب نے بڑی نیاز مندی سے عرض کی کہیدث کرایہ کی فکر نہیں میں زیادہ بھی ٹھہر سکتا ہوں۔پھر عرب صاحب اپنی مذہبی زندگی کی کیفیت حضرت اقدس کو سناتے رہے کہ میں اس مشرب کا آدمی تھا کہ خدا کے وجود پر بھی ایمان نہ تھا یہی خیال تھاکہ کھانا ہے اور کمانا ہے۔آئینہ کمالات اسلام نے آخر اس غلطی سے نجات دے کر حضور کی محبت کا تخم دل میں جمایا ۔اس پر