کیا ہیں۔ریا کاری (کہ جب انسان دکھاوے کے لئے ایک عمل کرتا ہے) عجب (کہ وہ عمل کرکے اپنے نفس میں خوش ہوتا ہے) اور قسم قسم کی بدکاریاں ارو گناہ جو اس سے صادر ہوتے ہیں۔ان سے اعمال باطل ہو جات یہیں۔عمل صالح وہ ہے جس میں ظلم۔عجبپ]ص:؎,۔ریا۔تکبر اور حقوق انسانی کے تلف کرنے کا خیال تک نہ ہو جیسے آخرت میں انسان عمل صالح سے بچتا ہے۔ویسے ہی دنیا میں بھی بچتا ہے اگر ایک آدمی بھی گھر بھر میں عمل صالح والا ہو تو سب گھر بچا رہتا ہے۔سمجھ لو کہ جب تک تم میں عمل صالح نہ ہو۔صرف ماننا فائدہ نہیں کرتا۔ایک طبیب نسخہ لکھ کر دیتا ہے تو اس سے یہ مطلب ہوتا ہے کہ جو کچھ اس میں لکھا ہے وہ لے کر اسے پیوے اگر وہ ان دوائوں کو استعمال نہ کرے اور نسخہ لے کر رکھ چھوڑے تو اسے کیا فائدہ ہوگا۔
استغفار کی ضرورت
اب اس وقت تم نے توبہ کی ہے اب آئندہ خد اتعالیٰ دیکھنا چاہتا ہے کہ اس توبہ سے اپنے آپ کو تم نے کتنا صاف کیا اب زمانہ ہے کہ خد اتعالیٰ تقویٰ کے ذریعہ سے فرق کرنا چاہتا ہے۔بہت لوگ ہیں کہ خد اپر شکوہ کرتے ہیں اور اپنے نفس کو نہیں دیکھتے انسان کے اپنے نفس کے ظلم ہی ہوتے ہیں ورنہ اﷲ تعالیٰ رحیم و کریم ہے۔
بعض آدمی ایسے ہیں کہ ان کو گناہ کی خبر ہوتی ہے اور بعض ایسے کہ ان کو گناہ کی خبر بھی نہیں ہوتی۔اسی لئے اﷲ تعالیٰ نے ہمیشہ کے لئے استغفار کا التزام کرایا ہے کہ انسنا ہر ایک گناہ کے لئے خواہ وہ ظاہر کا ہو خواہ باطن کا ہواسے علم ہویا نہ ہو اور ہاتھ اور پائوں اور زبان اور ناک اور کاہن اور آنکھ اور سب قسم کے گناہوں سے استغفار کرتا رہے۔آج کل آدم ؑ کی دعا پڑھنی چاہئے۔
ربنا ظلمنا انفسنا وان لم تغفرلنا وترحمنا لنکونن من الخسرین (الاعراف : ۲۴)
یہ دعا اول ہی قبول ہو چکی ہے غفلت سے زندگی بسر مت کرو جو شخص غفلت سے زندگی نہیں گذارتا ہرگز امید نہیں کہ وہ کسی فوق الطاقت بلا میں مبتلا ہو کوئی بلا بغیر اذن کے نہیں آتی جیسے مجھے یہ دعا الہام ہوئی
رب کل شیء خادمک رب فاحفظنی وانصرنی وارحمنی
سب اس کے ہاتھ میں ہے
یہاں تک آپ نے تقریر فرمائی تھی کہ اتنے میں مولوی عبد الکریم صاحب گورداسپور سے آگئے اور حالات سفر سناتے رہے۔سفر میں ہر قسم کے عوارض اور شکایت سے محفوظ رہنے پر