ہے کہ کیوں اس امر کی ضرورت پڑی کہ ٹیکہ سے ہم پرہیز کریں اور وجہ بتلائی ہے کہ ہمارا دعویٰ یہ ہے اور لوگ گالیاں دیتے اور سب و شتم کرتے ہیں۔سوم۔خدا تعالیٰ نے اب تک کیا تفریق کر کے دکھائی ہے۔اور مخالفوں کی مخالفت کے کیا نتائج ہوئے۔ آسمانی اور زمینی نشان عشاء سے قبل قدرے مجلس کی اور اخبارات انگریزی سنتے رہے۔ایک مقام پر فرمایا کہ :- خدا تعالیٰ جو نشانات دکھاتا ہے اشتہاری دکھلاتا ہے۔کسوف وخسوف بھی اشتہاری تھا اور وہ آسمانی تھا۔اب یہ طاعون بھی اشتہاری ہے اور یہ زمینی ہے۔اگر آج سے ایک ہزار برس پیشتر تک کی تواریج پنجاب دیکھتے جائو تو جیسی طاعون اب ہے اس کی نظیر نہ ملے گی ابھی تو اس کے پائوں جمے ہیں۔اگر یہ سرسری ہوتی تو اس کا دورہ ختم ہوجاتا۔موت اور خوف بھی خدا تعالیٰ کے رعب کا نظارہ ہے اور اصلأ کا وقت ہے ہر ایک قسم کی قبیح رسم خدو بخود دور ہو جائے گی۔ابھی تو کارروائی شروع ہے کسی کا قول ہے ؎ ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا؎ٰ ۱۲؍دسمبر ۱۹۰۲ء؁ بروز جمعہ خود نماز جنازہ پڑھانا حضورؑ نے جمعہ مسجد اقصیٰ میں ادا کیا۔بعد ادائے جمعہ‘نماز جنازہ ایک احمدی بھائی مرحوم کی حضرت اقدس نے پڑھائی۔ ایک الہام عصر کے وقت تشریف لا کر حضرت اقدس نے فرمایا کہ :- یہ الہام ہوا ہے ۔اسکے ساتھ ایک اور عجیب اور مبشر فقرہ تھا۔وہ یاد نہیں رہا۔ ینادی مناد من السماء ۲؎