سلام علی امرک صرت فائزا یعنی اے ابراہیم تجھ پر سلام ۔تیر کاروبار پر سلامتی ہو اور توبا مراد ہو گیا۔ اسی اثناء میں نماز عصر کا وقت آگیا تو آپ نے مسجد میں تشریف لا کر یہ الہام پھر سنایا اور رسل بابا کی موت پر ذکر ہوتا رہا کہ تخرج الصدور الی القبور کا الاہم بھی اس پر صادق آتا ہے اور الہام میں صدور کا لفظ ہے جو کہ جمع پر دلالت کرتا ہے اور جمعہ کے دن جب میں بیمار تھا تو مجھے یہ الہام ہوا تھا۔ یموت قبل یومی ھذا یعنی یہ میرے اس دن سے پیشتر مرے گا۔یوم سے مراد جمعہ کا دن ہے جو کہ اصل میں خدا کا دن ہے۔ سلسلہ کی خارق عادت ترقی پھر فرمایا کہ ان تین سالوں میں خارق عادت ترقی ہوئی ہے۔براہین میں یہ پیشگوئی ہے کہ میں تمہارے لئے فوج تیار کروں گا وہ انہی تین سالوں میں تیار ہوئی۔ بعد از مغرب دمشق کی خصوصیت دمشق کے لفظ پر فرمایا کہ :- اصل میں تثلیث کی جڑھ دمشق ہے۔یہ راز کی بات ہے اور سمجھنے کے قابل ہے مگر ہمارے مخالف خیال نہیں کرتے۔دمشق سے مشرقی طرف اترنے کے یہی معنے ہیں کہ وہ تثلیث کا استیصال کرے گا۔مشرق ہمیشہ مغرب پر غالب ہوتا ہے۔؎ٰ