بجنے میں بیس منٹ باقی تھے کہ میں نے یہ خواب دیکھا ۔ بعد از نماز مغرب بات وہ کرنی چاہئے جس سے لڑائی کا خاتمہ ہو ایک شخص امرتسری نے حضرت اقدس کو بہت فحش ارو گندی گالیاں دی تھیں۔ایک باغیرت اور مخلص خادم نے اس کا جواب درشتی سے دینا چاہا تھا۔حضرت اقدس نے فرمایا کہ :- جوس کے مقابلہ پر جو ش ہو تو فساد کا باعث ہوتا ہے اور بات وہ کرنی چاہئے جس سے لڑائی کا خاتمہ ہو۔اگر ہم بدی کا جواب اس حد تک کی بدی سے دیویں تو پھر ہمارے کاروبار میں برکت نہیں رہتی۔جوش اور اشتعال کے وقت کے لکھے ہوئے مضامین میں فصاحت اور بلاغت جاتی رہتی ہے۔فصاحت اور بلاغت نرمی کا بیٹا ہے جس قدر نرمی ہوگی۔اسی قدر عبارت فصیح ہوگی اہل حق کو درہم برہم نہ ہونا چاہئے۔گندی بات قابل جواب ہی نہیں ہوا کرتی۔ احباب سے حضور کی شفقت اصحاب کبار میں سے ایک نے ایک شئے طلب کی۔حضرت اقدس اسی وقت خود اٹھ کر اندر تشریف لے گئے اور وہ شئے لا کر دی۔؎ٰ ۹؍دسمبر ۱۹۰۲ء؁ بروز سہ شنبہ بعد از نماز ظہر رسل بابا امرتسری کی موت حضرت اقدس ؑکو بذریعہ خط معلوم ہوا کہ رسل بابا امرتسر میں بعارضہ طاعون فوت ہو گیا ہے اس پر آپ مولوی محمد علی صاحب کے کمرہ میں آکر گفتگو فرماتے رہے۔فرمایا کہ :- گذشتہ شب کو مجھے یہ الہام ہوا ہے سلام علیک یا ابراھیم پھر اس کے بعد الہام ہوا