مکّہ کے دو عمر ابو جہل کو فرعون کہا گیا ہے۔مگر میرے نزدیک وہ تو فرعون سے بڑھ کر ہے فرعون نے تو آخر کہا امنت انہ لاالہ الا الذی امنت بہ بنو ااسرائیل (یونس : ۹۱) مگر یہ آخر تک ایمان نہ لایا؎ٰ مکہ میں سارا فساد اسی کا تھا اور بڑا متکبر اور خود پسند۔عظمت اور شرف کو چاہنے والا تھا اس کا اصل نام بھی عمر تھا اور یہ دونو عمر مکہ میں تھے خدا کی حکمت کہ ایک عمر کو کھینچ لیا اور ایک بے نصیب رہا اس کی روح تو دوزخ میں جلتی ہوگی اور حضرت عمرؓ نے ضد چھوڑ دی تو بادشاہ ہو گئے۔ سورۃ الکوثر کی تفسیر فرمایا:- جیسے ان شانئک ھوالابتر (الکوثر : ۴) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں ہے ایسا ہی میرا بھی الہام ہے۔ یہ کم بخت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو جسمانی اور روحانی طور پر ہر دو طرح ابتر قرار دبتے ہیں۔حالانکہ خد اتعالیٰ فرماتا ہے انا اعطینک الکوثر (الکوثر : ۲) یہاں کوثر کا قرینہ ھصل لربک وانحر ہے نحر اولاد کے لئے ہوتا ہے کہ جب عقیقہ ہوتا ہے تو قربانیاں دیتے ہیں۔پس اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد نہ روحانی ہوئی نہ جسمانی تو تحر کس کے لئے آیا؟ عبد اﷲ غزنوی کا الہام اس وقت قرآن کی عظمت بالکل دلوں میں نہیں رہی عبد اﷲ غزنوی صاحب کا بھی ایک کشف ہے جو اس کے متعلق تھا کہ اس میں ان کو الہام ہوا تھا کہ ھذا کتابی وعبادی۔ فاقرأکتا بی علی عبادی۔