وہ کیا کرنا چاہتا ہے۔
قادیان آنے اوالا ہر تحفہ اور نذر ایک نشان ہے
میرا ایک پرانا الہام ہے
افلا یتدبرون امرک ولو کان من عند غیر اﷲ لوجدو افیہ اختلافا کثیرا
براہین کے وقت سے اسے دیکھو کہ کیسا برابر ایک سلسلہ چلا آرہا ہے میں اس امر پر ایک دفعہ غور کرتا رہا کہ
یاتون من کل فج عمیق ویا تیک من کل ھج عمیق
ان دونو الہاموں میں کیا مناسبت ہے تو معلوم ہوا کہ
یاتون من کل فج عمیق
سے یہ خیال پیدا ہوا کہ جب اس قدر لوگ آویں گے تو ان کے کھانے وغیرہ کا انتظام بھی چاہئے تو آگے بتلایا کہ
یاتیک من کل فج عمیق
یعنی وہ کھانے دانے بھی اپنے ہمراہ لائیں گے قادیان کے لوگ خوب واقف ہیں کہ اس وقت کیا حالت تھی۔کیا یہ انسان کا کام ہے کہ مدت دراز کے بعد جو بات ہونے والی تھی وہ اس قدر پیشتر بتلائی گئی۔اس لئے جو شخص آتا ہے اور جو تحفہ اور نذر وہ لاتا ہے ہر ایک ایک نشان ہوتا ہے اور اگر اس طرح سے ہم حساب کریں تو نشانات پچاس لاکھ تک پہنچتے ہیں۔
تکالیف کے ازالہ کا طریق
ایک شخص نے اپنی خانگی تکالیف کا ذکر کیا۔ فرمایا کہ :-
پورے طور پر خدا تعالیٰ پر توکل‘یقین اور امید رکھو تو سب کچھ ہو جائے گا اور ہمیں خطوط سے ہمیشہ یاد کراتے رہا کرو ہم دعا کریں گے۔؎ٰ
۳۰؍نومبر ۱۹۰۲ء بروز یکشنبہ
(بوقت سیر)
تقویٰ
آٹھ بجے کے قریب حضرت اقدس سیر کے لئے تشریف لائے۔طاعون یک ذکر پر فرمایا کہ
خدا تعالیٰ کا وجود ثابت ہو رہا ہے مجھے تو اسی میں مزا آتا ہے ساری جڑھ تقویٰ اور طہارت