کہ ہم گالیاں دیتے تھے اور ثواب جانتے تھے لیکن اب توبہ کرتے ہیں اور بیعت کرتے ہیں صبر بھی ایک عبادت ہے خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ صبر والوں کو وہ بدلے ملیں گے جن کا کوئی حساب نہیں ہے۔یعنی ان پر بے حساب انعام ہوں گے۔یہ اجر صرف صابروں کے واسطے ہے۔دوسری عبادت کے واسطے اﷲ تعالیٰ کا یہ وعدہ نہیں ہے۔جب ایک شخص ایک کی حمایت میں زندگی بسر کرتا ہے تو جب اسے دکھ پر دکھ پہنچتا ہے تو آخر حمایت کرنے والے کو غیرت آتی ہے اور وہ دکھ دینے اولے کو تباہ کر دیتا ہے اسی طرح ہماری جماعت خدا تعالیٰ کی حمایت میں ہے اور دکھ اٹھانے سے ایمان قوی ہوجاتا ہے۔صبر جیسی کوئی شیئے نہیں ہے۔ یہ زمانہ مامور مِن اﷲ کے آنے کا ہے زمانے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ عجیب بات ہے کہ ہندو بھی کہتے ہیں کہ یہ زمانہ ایک بڑے اوتار کا ہے۔نواب صدیق حسن خاں نے لکھا ہے کہ نزول مسیح میں کوئی شخص چودھویں صدی سے آگے نہیں بڑھتا۔(یعنی جس قدر مکاشفات اور اخبار ہیں وہ تمام چودھویں صدی تک کی خبر دیتی ہیں) ترقی قمر بھی چودہ تک ہی معلومہوتی ہے۔جیسے قرآن شریف میں ہے والقمر قدرنہ منازل حتی عاد کالعرجون القدیم (یس : ۴۰) قرآن کریم کی ایک خاصیت ایک حافظ نے درخواست کی کہ میں کوشش کرتا ہوں کہ قرآن کی میری منزل ٹھہر جائے مگر ناکامیاب ہی رہتا ہوں۔دعا فرمائیے۔حضرت اقدس نے فرمایا کہ قرآن خود یہ خاصیت رکھتا ہے کہ اس نقص کو رفع کردے محبت سے پڑھتے رہو ہم بھی دعا کریں گے۔؎ٰ ۲۸؍نومبر ۱۹۰۲ء؁ بروز جمعہ اعجاز احمدی کے متعلق جعفر زٹلی کے اعتراض کا جواب بعد نماز مغرب حضرت اقدس مسجد کے گوشہ میں تشریف فرما ہوئے جعفر زٹلی نے اپنے اخبار