طاعون
یہ طاعون کوئی مرض نہیں صرف لوگوں کو سیدھا کرنے کے لئے آئی ہے تم کے سیدھا کرنے سے سیدھے نہ بنو بلکہ خدا تعالیٰ کے واسطے سیدھے ہو جائو تا کہ شرک سے بری رہو۔بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ اس سے صرف غریب لوگ ہی مرتے ہیۃ۔یہ ایک اور بدقسمتی ہے بجائے عبرت پکڑنے کے الٹا اعتراض کرتے ہیں بعض کہتے ہیں کہ یہ صرف بیماری ہے اس کو نماز روزے اور نیکی بدی سے کای تعلق ہے۔ڈاکٹروں سے علاج کروانا چاہئے غرضیکہ بے باکی کی یہاں تک نوبت پہنچی ہوئی ہے اور طاعون تو خد اکا ایک آئینہ ہے جس میں خدا اپنا چہرہ دکھائے گا۔یاد رکھو کہ طاعون کا نام خدا نے رحمت نہیں رکھا کہ اس سے مرنے والا شہید ہو۔یہ تو زمانہ تحدی کا ہے بطور نشان کے آئی ہے مومن اور غیر مومن میں فرق کر کے جائے گی۔اس کا نام رجز ہے اور میرے الہام میں بھی اسے غضب کہا گیا ہے آج سے تیرہ سو برس پیشتر قرآن مجید میں اس کی خب ر ہے
اخرجنا لھم دابۃ من الارض تکلمھم…الخ (النمل : ۸۳)
یعنی جب گمراہی اور ضلالت کا زمانہ ہوگا ایسے وقت میں لوگوں کا ایمان خدا پر صرف بچوں کے کھیل کی طرح ہوگا۔تب ہم ان میں ایک کیڑا نکالیں گے جو ان کو کاٹے گا غرض یہ (طاعون) خدا تعالیٰ کا ایک قہر ہے جس سے بچنے کے واسطے ہر ایک کو لازم ہے کہ اپنی نجاب کا آپ سامان کرے۔؎ٰ
۲۶؍نومبر ۱۹۰۲ء بروز چہار شنبہ
خدا تعالیٰ کی طرف رجوع
بعد نماز مغرب حصرت اقدس مسجد کے گوشہ میں جلوہ افروز ہوئے۔چند ایک نو وارد احباب نے بیعت کی اس کے بعد طاعون کے ذکر پر فرمایا :-
جو خدا تعالیٰ کی طرھ رجوع کرتا ہے خدا تعالیٰ اس کی طرف رجوع کرتا ہے اور جو لاپرواہے خدا تعالیٰ اس سے لا پروا ہے اب اس وقت بھی جو نہ سمجھے تو اس کی قسمت ہی بد ہے۔
چند نوجوانوں کا اخلاص
بیعت میں تین نوجوان ایسے بھی شامل تھے جو کہ صرف ایک دن کی رخصت پر آئے تھے عصر