چاہئے بیہودہ محض اور لغو کاموں میں پڑے رہنا مومن کی شان سے بعید ہے خدا تعالیٰ کے ساتھ ہی صلح کرو اور اسی پر بھروسہ کرو اس سے بڑھ کر کوئی قادر نہیں۔اس سے برھ کر کوئی طاقت ور نہیں۔بات یہ ہے کہ نرے الفاظ اور باتوں سے کچھ نہیں بنتا جب تک خدا تعالیٰ اپنے فضل سے دلوں میں نہ گاڑدے۔خدا تعالیٰ پر بھروسہ کرنا ہی ہر مرض کا علاج ہوتا ہے میرے نزدیک یہ عالمگیر موت جو آتی ہے اس کا علاج بجز ایمان کے صیقل کرنے اور یقین کی جلا کے ہرگز ممکن نہیں۔ طاعون کا علاج یہ (طاعون) زمینی چیز نہیں ہے کہ زمین اس کا علاج کر سکے یہ آسمان سے آتی ہے اور اسے کوئی روک نہیں سکتا یہ رجزمن السماء (العنکبوت : ۳۵) ہے سابقہ انبیاء کے وقت بھی یہ بطور عذاب کے ایک نشان ہوتا رہا ہے پس اس کا علاج یہی ہے کہ اپنے ایمان کو اس کی انتہائی غایت تک پہنچا دو۔اس کے آنے سے پیشتر خدا تعالٰٰ سے صلح کرو۔استغفار کرو۔توبہ کرو۔دعاجوں میں لگو۔اس (مرض طاعون) کی کوئی دوائی نہیں ہے مرض ہتو دوا ہو۔یہ تو ایک عذاب الٰہی اور قہرایزدی ہے بجز تقویٰ کے اس کا اور کیا علاج ہے؟ یاد رکھو کہ اگر گھر بھر میں ایک بھی متقی ہوگا تو خدا تعالیٰ اس کے سارے گھر کو بچائے گا بلکہ اگر اس کا تقوی کامل ہے تو وہ اپنے محلے کا بھی شفیع ہو سکتا ہے اگر چہ متقی مر بھی جائے تو وہ سیدھا جنت میں جاتا ہے مگر ایسے وقت میں جبکہ یہ موت ایک قہر الٰہی کا نمونہ ہے اور بطور نشان کے دنیا پر آئی ہیمیرا دل ہرگز شہادت نہیں دیتا کہ کوئی متقی اس ذلت کی موت سے مرے۔متقی ضرور بچایا جائے گا۔ کشتی نوح کا بار بار مطالعہ کرو اور اس کے مطابق اپنے آپ کو بنائو میں نے بارہا انی جماعت کو کہا ہے کہ تم نرے اس بیعت پر ہی بھروسہ نہ کرنا۔اس کی حقیقت تک جب تک نہ پہنچو گے تب تک نجات نہیں۔قشر پر صبر کرنے والا مغز سے محروم ہوتا ہے اگر مرید خود عامل نہیں تو پیر کی بزرگی اسے کچھ فائدہ نہیں دیتی۔جب کوئی طبیب کسی کو نسخہ دے اور وہ نسخہ لے کر طاق میں رکھ دے تو اسے ہرگز فائدہ نہ ہوگا کیونکہ فائدہ تو اس پر لکھے ہوئے عمل کا نتیجہ تھا۔جس سے وہ خود محروم ہے کشتی نوح کا بار بار مطالعہ کرو اور اس کے مطابق اپنے آپ کو بنائو قد افلح من زکھا (الشمس :۱۰) یوں تو ہزاروں چور‘زانی‘بدکار‘شرابی‘بدمعاش آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں مگر کیا وہ درحقیقت ایسے ہیں؟ ہرگز نہیں امتی وہی ہے جو آپ کی تعلیمات پر پورا کار بندہے۔