کرے گا‘‘۔ مضمون زیر قلم کی نسبت ایک استفسار پر فرمایا کہ یونہی امتحانا’’میں نے دیکھنا چاہا تھا کہ کچھ لکھ سکتا ہوں کہ نہین مگر چند ہی حرف لکھنے کے بعد سر کو چکر آگیا اور میں گرنے کے قریب ہو گیا۔ مصری اخبار اللواء کے اعتراض کا جواب مپر کے اخبار اللواء نے کشتی نوح میں مندجہ آیت ؎۱ کا ذکر کرکے اعتراض کیا تھا کہ یہ لوگ قرآن کو نہیں سمجھتے اور ان کو پتہ نہیں کہ مامن داء الا ولہ دواء حدیث میں ہے اس پر ایمان نہیں لاتے۔حضور نے فرمایا کہ اس نے ہمارے مطلب کو نہیں سمجھا اور پہلی آیت کو دیکھ کر صرف اپنے اندرونی بغض کی وجہ سے ایک شاعرانہ مذاق میں مضمون لکھنا شروع کر دیا۔ہم دوائوں سے کب انکار کرتے ہیں ہم توقائل ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے ہر ایک شئے میں فوائد رکھے ہیں لیکن چونکہ اﷲ تالیٰ نے اس (طاعون) کے متعلق ہمیں قبل ازوقت سمجھا دیا ہے کہ یہ اس کا حقیقی علاج ہے اور یہ امر اس نے ہمیں بطور نشان کے دیا ہے تو اب ہم نشان کو کیسے مشتبہ کریں۔جب اﷲ تعالیٰ کوئی نشان دے تو اس کی بے قدری کرنا صرف معصیت ہی نہیں بلکہ کفر تک نوبت پہنچا دیتا ہے۔ ؎ گر حفظ مراتب نہ گنی زندیقی حفظ مراتب کا لحاظ ان لوگوں کے وہم و گمان میں بھی کبھی نہیں آتا یا افراط ہے یا تفریط۔خیر اب اس کے مقابلہ میں بھی لکھنے کا عمدہ موقعہ مل گیا ہے بہتر ہے کہ ایک اشتہار میں مختصراً اپنے دعاوی اور دلائل لکھا دیئے جائیں۔معلوم ہوتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ اب بہانے ڈھونڈتا ہے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں جب تبلیغ کا کوئی عمدہ ذریعہ نہ تھا تو اﷲ تعالیٰ اسی طرح دشمنوں کے ہاتھوں سے تبلیغ کراتا تھا کوئی شاعر آتا تو شعر کہہ جاتا لوگ برے برے پیرائوں میں آپؐ کا ذکر کرتے مگر سعید روحیں انہین کے الفأظ سے آپ کی طرف کھچی چلی آتیں۔یہ ہمیشہ سنت اﷲ ہے۔