۲۱؍نومبر ۱۹۰۲ء بروز جمعہ
لندن میں اوّل ولدالاسلام
حضرت اقدس اول شیخ رحمت اﷲ صاحب سے ان کے حالات سفر دریافت فرماتے رہے۔پھر حضور نے فرمایا کہ کیا آپ پگٹ سے ملنے گئے تھے شیخ صاحب نے سنایا کہ ہم نے بہت کوسش کی مگر وہ ہم سے ملا نہیں۔شیخ صاحب کو ایک اور فرزند ان کی یورپین مکوحہ سے جو اﷲ تعالیٰ نے عطا فرمایا ہے جس کا نام حضرت اقدس کے ارشاد کے مطابق عبداﷲ رکھا گیا ہے اس کے حالات دریافت فرمانے کے بعد فرمایا کہ :-
لنڈن میں وہ اول ولدالاسلام ہے۔
بعد ازاں طاعون اور ٹیکہ کا ذکر ہوتا رہا۔حضور نے فرمایا :-
آخر کار آسمانی ٹیکہ ہی رہ جائے گا۔ ۲؎
جمعہ پڑھ کر فرمایا :-
رات میں نے محمد حسین اور چکڑالوی کے متعلق جو مضمون لکھا تھا تو میں نے دیھکا کہ یہ دونوں (یعنی چکڑالوی اور مولوی محمد حسین) میرے سامنے موجود ہیں تو میں نے ان کو کہا کہ
خسف القمر و الشمس فی رمضان فبای الاء ربکما تکذبن
اور آلاء سے مراد میں خود ہوں۔ ؎ٰ
۲۵؍نومبر ۱۹۰۲ء بروز سہ شنبہ
بعد ادائے نماز مغرب لوگوں کا دستور ہے کہ وہ پروانہ وار گرتے ہیں اور ہر ایک کی کوشش ہوتی ہے کہ ایک قدم آگے ہو جائوں تاکہ حضرت اقدس کے دہن مبارک سے جو کلمات طیبات نکلتے ہیں وہ اچھی طرح سن سکوں یہ کشمکش دیکھ کر حضور نے فرمایا کہ
’’آپس میں مل جل کر بیٹھ جائو جس قدر تم آپس میں محبت کرو گے اسی قدر اﷲ تعالیٰ تم سے محبت