ارواح،شیطان۔یہ چاروں چیزیں لا یدرک ہیں۔پھر کیا وجہ ہے کہ ان میں سے خدا اور روح کو مان لیا جاوے اور ملائک اور شیطان کا انکار کر دیا جائے:اس انکار کا نتیجہ تو رفتہ رفتہ حشر اجساد کا انکار اور الہام کا انکار اور الہام کا انکار اور خدا کا انکار ہو گا اور ہوتا ہے۔بسا مرتبہ انسان نیکی کا رادہ کرتا ہے مگر اسے نجات کہاں کہاں سے لے جاتے ہیں اور باوجود عقل اور سمجھ کے بے اختیار سا ہو کر فسق وفجور میں گرتا ہے۔یہ کشائش کیا ہے۔خدا نے انسان کو اس مسافر کانہ میں بڑے بڑے قویٰ کے ساتھ بھیجا ہے۔چاہیے کہ یہ ان سب سے کام لے۔‘‘؎۱
۱۰؍ستمبر۱۹۰۱ء
غیروں کے پیچھے نماز
سید عبداللہ صاحب عرب نے سوال کیا کہ میں اپنے ملک عرب میں جاتا ہوں وہاں ان لوگوں کے پیچھے نماز پڑھوں یا نہیں۔
فرمایا:’’مصدقین کے سوا کسی کے پیچھے نماز نہ پڑھو۔‘‘
عرب صاحب نے عرض کیا کہ وہ حضرت صاحب کے حالات سے واقف نہیں ہیں اور ان کو تبلیغ نہیں ہوئی ہے۔
فرمایا:’’ان کو پہلے تبلیغ کر دینا پھر یا وہ مصدق ہو جائیں گے یا مکذب۔‘‘
عرب صاحب نے عرض کیا کہ ہمارے ملک کے لوگ بڑے سخت ہیں اور ہماری قوم شیعہ ہے۔
فرمایا:’’تم خدا کے بنو۔اللہ تعالیٰ کے ساتھ جس کا معاملہ صاف ہو جائے گا ۔اللہ تعالیٰ آپ اس کا متولی اور متکفل ہو جاتا ہے۔
اب اسلام کا مذہب پھیلے گا
فرمایا:’’آج کل تمام مذاہب کے لوگ جوش میں ہیں۔عیسائی کہتے ہیں کہ اب ساری دنیا میں مذہب عیسوی پھیل جائے
گا۔برہمو کہتے ہیں کہ ساری دنیا میںبرہموں کا مذہب پھیل جائے گا اور آریہ کہتے ہیں کہ ہمارا مذہب سب پر غالب آئے گا ۔مگر یہ سب جھوٹ کہتے ہیں۔خدا تعالیٰ ان میں سے کسی کے ساتھ نہیں،اب دنیا میں اسلام پھیلے گا اور باقی سب مذاہب اس کے آگے ذلیل اور حقیر ہو جائیں گے۔‘‘