عبدالکریم صاحب کہاں تھے اس میں جو کچھ اللہ تعالیٰ نے کہا قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ اور انت منی بمنزلۃ توحیدی وتفریدی اور تیرا مخالف جہنم میںگرے گا۔‘‘وغیرہ۔فرمایا:’’انبیاء کے کلام میں الفاظ کم ہوتے ہیں اور معنی بہت۔‘‘
فرمایا:’’جس قدر ہماری دعائیں قبول ہو چکی ہیں وہ پانچ ہزار سے کسی صورت کم نہیں۔‘‘
شیطان مسیح موعود ؑ کے ہاتھوں ہلاک ہو گا
فرمایا:’’شیطان نے اادم کو مارنے کا منصوبہ کیا تھا اور اس کااستیصال چاہا تھا۔پھر شیطان نے خدا
سے مہلت چاہی اور اس کو مہلت دی گئی۔الی یوم الوقت المعلوم(الحجر:۳۹)بسبب اس مہلت کے کسی نبی نے اس کا قتل نہ کیا۔اس کے قتل کا ایک ہی وقت مقرر ہے،کہ وہ مسیح موعود کے ہاتھ سے قتل ہو گا۔اب تک وہ ڈاکؤں کی طرح پھرتا رہا ہے،لیکن اب اس کی ہلاکت کا وقت آگیا ہے۔اب تک اخیار کی قلت اور اشرار کی کثرت تھی۔لیکن شیطان ہلاک ہو گا اور اخیار کی کثرت ہو گی اور اشرار چوڑھے چماروں کی طرح ذلیل نمونہ کے رہ جائیں گے۔‘‘
اعمال کی دو قسمیں
فرمایا:’’اعمال دو قسم کے ہوتے ہیں۔ایک وہ جو بہشت دوزخ کی امید وبیم سے ہوتے ہیں اور دوسرے وہ جو طبعی جوش سے ہوتے ہیں۔دو باتیں
مسلمانوں میں طبعی جوش کے طور پر اب تک موجود ہیں۔ایک سور کے گوشت کی حرمت۔خواہ مسلمان کیسا ہی فاسق ہو سور کا گوشت پر ضرور غیرت دکھائے گا اور دوسرے حرمین شریفین کی عزت۔یہی وجہ ہے کہ کسی قوم کو جرات نہیں ہو سکتی کہ حرمین پر ہاتھ ڈالنے کی دلیری کرے۔‘‘
شیطان کا وجود
اس بات کا ذکر ہوا کہ پنجری لوگ شیطان کے ہونے کے منکر ہیں۔
حضرت نے فرمایا:
’’انسان کو اپنی حد سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے۔احق بالامن وہی لوگ ہیں جو خدا کی باتون پر ایمان لاتے ہیں اور اس کی ماہیت وحقیقت کو حالہ بخدا کرتے ہیں۔اب دیکھو چار چیزیں غیر مرئی بیان ہوئی ہیں۔خدا، ملائک،