تیز تر وہ تلوار ہے جو تلوار میرے پاس ہے۔اس کے بعد ہماری آنکھ کھل گئی اور پھر ہم نہیں سوئے۔کیونکہ لکھا کہ جب ایک مبشر خواب دیکھو تو اس کے بعد جہاں تک ممکن ہو سکے سونا نہیں چاہیے اور تلوار سے مراد یہی حربہ ہے۔جو کہ اس وقت ہم اپنے مخالفوں پر چلا رہے ہیں۔جو آسمانی حربہ ہے۔‘‘ فلسفی اور نبی فرمایا:’’فلسفی اور نبی میں یہ فرق ہے کہ فلسفی کہتا ہے کہ خدا ہونا چاہیے نبی کہتا ہے خدا ہے۔فلسفی کہتا ہے کہ دلائل ایسے موجود ہیں کہ خدا کا وجود ہونا ضرور چاہیے۔نبی کہتاہے کہ میںنے خدا سے کلام کیا ہے اور مجھے اس نے بھیجا ہے اور میں اس کی طرف سے اس کو دیکھ کر آیا ہوں۔‘‘؎۱ انبیاء کی کامیابی کا راز نبی بخش بٹالوی کا ذکر آیا کہ اس نے مصلح ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور ایک اخبار نکالنے کا ارادہ کیا ہے ۔اس پر حضرت اقدسؑ نے فرمایا: ’’بعض لوگ انبیاء اور مرسلین من اللہ کی کامیابیوں کو دیکھ کر یہ خیال کرتے ہیں کہ شاید ان لوگون کی کامیابی بسب ان لفاظیوں اور قوت بیانیوں اور فصاحتوں اور بلاغتوں کے ہے۔آؤ ہم بھی ایسا ہی کریں اور اپنا سلسلہ جمالیں۔مگر وہ لوگ غلطی کھاتے ہیں۔انبیاء کی کامیابی بسبب اس تعلق کے ہوتی ہے جو ان کا خدا کے ساتھ ہوتا ہے۔آدم سے لے کر اج تک کسی کو تقویٰ کے سوا فتح نہیں ہوئی۔ فتح کی کنجی خدا کے ہاتھ میں ہے ۔فتح صرف اسی کو ہو سکتی ہے جس کو بحر تقویٰ میں سب سے بڑھ کر ہے۔تقویٰ کا پادا قائم ہو جائے،تو اس کے ساتھ زمین وآسمان الٹ سکتے ہیں۔‘‘ فرمایا:’’مسلمانوں پر افسوس ہے کہ انہوں نے یہ تو مان لیا ہے کہ آخری زمانہ کے مسلمان بھی یہود ہوں گے۔پر یہ نہ مانا کہ آخری زمانہ کا مسیح بھی انہیں میں سے ہو گا ،گویا ان کے نزدیک امت محمدیہ میں صرف شر ہی رہ گیا ہے اور خیر کچھ بھی نہیں۔‘‘ کسی نے ذکر کیا کہ نبی بخش بٹالوی کہتا ہے کہ مولوی عبدلکریم صاحب اپنے خطبوں میں مرزا صاحب کے متعلق بڑا لغو کرتے ہیں اور اسی طرح پر مرزا صاحب نے سمجھ لیا ہے کہ ہمارا درجہ ہے۔فرمایا:’’براہین احمدیہ کے زمانہ میں مولوی