کانوںسے نہ نکلتے تو جھوٹے ہیرے اور موتی بنانے کا کسی کو خیال نہ پیدا ہوتا ۔ان جھوٹوں کا ہونا خود اس بات کی دلیل ہے کہ سچے ضرور ہیں۔ ۲۸؍اگست۱۹۰۱؁ء کی صبح کو حضرت نے فرمایا کہ: آئندہ کے متعلق ایک نظارہ ’’ہمارے مخالف دو قسم کے لوگ ہیں۔ایک تو مسلمان ملا مولوی وغیرہ دوسرے عیسائی انگریز وغیرہ۔دونوں اس مخالفت میں اسلام پر ناجائز حملے کرنے میں زیادتی کرتے ہیں۔آج ہمیں ا دونوں قوموں کے متعلق ایک نظارہ دکھایا گیا تھا اور الہامات کی صورت پیدا ہوئی مگر اچھی طرح یاد نہیں رہا۔انگریزوں وغیرہ کے متعلق اس طرح سے تھا کہ ان میں بہت سے لوگ ہیں جو سچائی کی قدریں کریں گے۔اور ملو مولویوں وغیرہ کے متعلق یہ تھا کہ ان میں سے اکثر کی قوت مسلوب ہو گئی ہے۔‘‘ آداب دعا دعا کے متعلق ذکر تھا:فرمایا: ’’دعا کے لئے رقت والے الفاظ تلاش کرنے چاہییں۔یہ مناسب نہیں ہے کہ انسان مسنون دعاؤں کے ایسے پیچھے پڑے کہ ان کو جنترمنتر کی طرح پڑھتا رہے اور حقیقت کو نہ پہچانے۔اتباع سنت ضروری ہے ،مگر تلاش رقت بھی اتباع سنت ہے۔اپنی زبان میں جس کو تم خوب سمجھتے ہو دعا کرو۔تا کہ دعا میں جوش پیدا ہو۔الفاظ پرست مخدول ہوتا ہے۔حقیقت پرست بننا چاہیے۔مسنون دعاؤں کو بھی برکت کے لئے پڑھنا چاہیے،مگر حقیقت کو پاؤ۔ہاں جیسا کہ زبان عربی سے موافقت اور فہم ہو وہ عربی میں پڑھے۔‘‘ حقہ نوشی حقہ نوشی کے متعلق ذکر آیا ۔فرمایا: ’’اس کا ترک اچھا ہے۔ایک بدعت ہے۔منہ سے بدبو آتی ہے۔ہمارے والد مرحوم صاحب اس کے متعلق ایک شعر اپنا بنایا ہو ا پڑھا کرتے تھے جس سے اس کی برائی ظاہر ہوتی ہے۔‘‘ ۳؍ستمبر۱۹۰۱؁ء ایک رویاء فرمایا:’’آج ہم نے خواب میں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ کا دربار ہے اور ایک مجمع ہے اور اس میں تلواروں کا ذکر ہو رہا ہے ،تو میں نے اللہ تعالیٰ کو مخاطب کر کے کہا کہ سب سے بہتراور