وقتے چنیں بو دے کہ بجبرئیل ومیکائیل پر داختے ودیگر وقت با حفصہ وزینت در ساختے جتنا جتنا انسان خدا کے قریب آتا ہے یہ وقت اسے زیادہ میسر آتا ہے۔ چوتھی شرط یہ ہے کہ پوری مدت دعا کے لئے حاصل ہو۔یہاں تک کہ خواب یا وحی سے اللہ تعالیٰ خبر دے۔محبت و اخلاص والے کو جلدی نہیں چاہیے بلکہ صبر کے ساتھ انتظار کرنا چاہیے۔؎۱ ایک رویاء ۲۶یا ۲۷ اگست۱۹۰۱؁ء یا اس کے قریب ایک دن حضرت نے فرمایا: ’’ہم نے رویا میں دیکھا کہ ایک شخص نے قے کی ہے او اس پر کپڑا دے کر اسے چھپاتا ہے۔‘‘ کرامات اولیاء ایک صاحب جن کے خاندان میں پیری مریدی کا سلسلہ مدت سے چلا آتا ہے۔اور ہزاروں ان کے مرید ہیں۔اور ہو خود بھی پیر تھے۔مگر اب ان سلسلوں کو ترک کر کے اس سلسلہ الہیہ میں شامل ہیں۔انہوں نے حضرت کی خدمت میں عر ض کیا کہ زمانہ پیری میں ہم لوگوں میں اکثر جھوٹی کرامتیں موجود تھیں۔اور بہت لوگ ہمیں مرید اور معتقد تھے۔میں نے ایک دفعہ اپنے بھائی سے ذکر کیا اور دل میں کئی بار خطرہ گزرا کہ ہمارے والد صاحب کی جو کرامتیں مشہور ہیں وہ بھی اسی طرح کی ہوں گی جس طرح کی ہماری ہیں۔پھر ہم نے سوچا کہ شیخ عبد القادر جیلانی اور دوسرے بزرگوں کا بھی یہی حال ہو گا۔غرض میں اسی خیال میں ترقی کرتا ہوا قریب تھا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر بھی بد گمان ہو جاتا اور معاذ باللہ خدا تعالیٰ کا بھی انکار کرتا کہ خوش قسمتی سے مجھے آپ کی زیارت نصیب ہوئی اور حق مل گیا۔اس پر حضرت اقدس نے فرمایا: ’’بے شک ان گدی نشینوں اور اس قسم کے پیروں کے ایمان خطرہ میں ہیں۔لیکن اس قسم کی جھوٹی کرامتوں کے دکھانے والے اور جھوٹی کرامتوں سے مشہور ہو جانے سے یہ نتیجہ نہیں نکالنا چاہیے کہ سب جھوٹے ہی ہیں۔اور تمام سلسلہ اولیاء کا اور بزرگان دین کا سب مکاری اور فریبی پر مبنی تھا۔بلکہ چھوٹے ولیوں کا وجود اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا میں سچے ولی بھی ضرور ہیں،کیونکہ جب تک کوئی سچی بات نہ ہو تب تک کوئی جھوٹی بات نہیں بنائی جاتی۔مثلاً اگر دنیا میںسچا اور اصلی سونا نہ ہوتا تو کیمیا گر بھی جھوٹا سونا نہ بناتا ۔اگر سچے ہیرے اور موتی