۱۵؍اگست۱۹۰۱؁ء دیوار کے مقدمہ کی فتح یابی پر فرمایا: ’’اس دیوار کی وجہ سے قریباً ڈیڑھ سال سال راستہ بند رہ کر ایک محاصرہ ہم پر رہا۔اس کی خبر بھی حضرت رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے دی ہے جو حدیث میں موجود ہے۔‘‘ اس بات پر کہ حدیث میں آیا ہے۔کہ مسیح کا نزول ہو گا۔فرمایا: ’’جو شے شے اوپر سے یعنی آسمان سے نازل ہو تی ہے ۔سب کی نظریں اس کی طرف پھر جاتی ہیں اور سب آسانی سے اس کو دیکھ سکتے ہیں اور وہ چیز جلد مشہور ہو جاتی ہے۔پس اس لفظ میں ایک استعارہ ہے کہ مسیح کے لئے اللہ تعالیٰ ایسے سامان پیدا کرے گا کہ بہت جلد اس کی شہرت ہو گی چنانچہ یہ امر اس زمانہ کے اسباب ریل ڈاک مطبع وغیرہ سے ظاہر ہے۔‘‘ قرآن شریف کی جامعیت فرمایا:’’کل چیزیں قرآن شریف میں موجود ہیں۔اگرانسان عقل مند ہو تو اس کے لئے وہ کافی ہیں۔‘‘فرمایا: ’’یورپین لوگ ایک قوم سے معاہدہ کرتے ہیں۔اس کی ترکیب عبارت ایسی رکھ دیتے ہیں کہ دراز عرصہ کے بعد بھی نئی ضرورتوں اور واقعات کے پیش آنے پر بھی اس میں استدلال اور استنباط کا سامان موجود ہوتا ہے۔ایسا ہی قرآن شریف میں آئندہ کی ضرورتوں کے مواد اور سامان موجود ہیں۔‘‘ غض بصر فرمایا:’’مومن کو نہیں چاہیے کہ وہ دریدہ دہن بنے یا بے محابہ اپنی آنکھوں کو ہر طرف اٹھائے پھرے،بلکہ یغضو امن ابصارھم (النور:۳۱)اس پر عمل کر کے نظر کو نیچی رکھنا چاہیے اور بدنظری کے اسباب سے بچنا چاہیے۔‘‘ تقلید کے متعلق مذہب ایک دفعہ ایک واعظ ایسے طرز پر حضرت کے سامنے گفتگو کر رہا تھا کہ گویا اس کے نزدیک حضرت بھی فرقہ وہابیہ کے طرفدار ہیں اور اپنے تئیں بار بار حنفی اور وہابیوں کا دشمن ظاہر کرتا تھا کہ حق کا طالب ہوں۔اس پر حضرت نے فرمایا: اگر کوئی محبت اور آہستگی سے ہماری باتیں سنے تو ہم بڑی محبت کرنے والے ہیں۔اور قرآن اور حدیث