کیا مہدی جنگ اور خون ریزی کرے گا
پھر یکم اگست والے سائل نے کہا کہ مہدی کی نسبت لکھا ہے کہ وہ خو کرے گا۔حضرت نے فرمایا:
میں نے تمہارا مطلب سمجھ لیا ہے۔یاد رکھو مہدی کی نسبت جو حدیثیں ہیں۔جن میں لکھا ہے کہ وہ جنگ کرے گا۔اور خونریزی کرے گا۔ان کی نسبت خود ان مولویوں نے لکھ دیاہے کہ بہت سی حدیثیں ان میں موضوع ہیں اور قریباً سب کی سب مجروح ہیں۔ہمارا یہ مذہب نہیں کہ مہدی آئے گا تو خون کرتا پھرے گا۔بھلا وہ دین کیا ہوا جس میں سوئے کون اور جنگ وجدل کے اور کچھ نہ ہو۔جہاد کے مسئلہ کو بھی ان نا واقفوںنے نہیں سمجھا۔قرآن شریف تو کہتا ہے۔لا کراہ فی الدین(البقرہ:۲۵۷)تو کیا اگر مہدی آکر لڑائیاں کرے گا۔تو اکرہ فی الدین جائز ہو گا اور قرآن شریف کے اس حکم کی بے حرمتی ہو گی؟اس کے آنے کی غرض تو یہ ہے کہ وہ اسلام کو زندہ کرے گا ۔یا کہ اس کی توہین کرے گا؟اگر دین میں لڑائیاں ہی ضروری ہوتیں تو پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم تیرہ برس تک مکہ میں رہ کر کیوں نہ لڑے۔ہر قسم کی تکلیف اٹھاتے رہے۔اور پھر بھی آپ نے ابتدا نہیں کی۔ہمارا مذہب ہے کہ جبراً! مسلمان کرنے کے واسطے لڑائیاں ہر گز نہیں کیں بلکہ وہ لڑائیاں تو خدا تعالیٰ کا یک عذاب تھا۔ان لوگوں کے لئے جنہوں نے آپ کو سخت تکالیف دیں تھیں۔اور مسلمونوں کا تعاقب کیا اور ان کو تنگ کیا تھا۔پس یہ ہر گز صحیح نہیں ہے کہ اسلام تلوار دکھاتا ہے ۔اسلام تو قرآن اور ہدایت پیش کرتا ہے۔وہ صلح اور امن لے کر آیا ہے اور دنیا میں کوئی ایسا مذہب نہیں جو اسلام کی طرح صلح پھیلاتا ہو۔
پس یہ غلط ہے کہ مہدی جنگ کرے گا۔ہمارا یہ مذہب ہر گز نہیں۔بھلا اگر تلوار مار کر لوگوں کو ہلاک کر دیا جائے اور ان کے املاک لوٹ لیے تو اس سے کیا فائدہ ہو گا۔جس مہدی ہونے کا ہمارا دعویٰ ہے یہ تو قرآن شریف سے ثابت ہے۔جیسے موسوسی قصہ مسیح پر آکر ختم ہوا ۔اسی طرح خدا تعالیٰ نے ایک خاص مناسبت کی وجہ سے اس سلسلہ کو بھی ایک محمدی پر ختم کیا ہے۔مہدی نام اس کا اس لئے رکھا ہے کہ وہ براہ راست خدا سے ہدایت پائے گا۔اور ایسے وقت میں آئے گا جبکہ دنیا سے نور ہدایت اٹھا گئے ہوں گے۔پھر ایک لطیف تر بات ان دونوں سلسلوں کی مماثلت میں یہ ہے کہ جیسے موسیٰ علیہ السلام کے بعد چودھویں صدی میں آیا تھا ۔یہاں بھی مسیح محمدی کی بعثت کا زمانہ چودھویں ہی صدی ہے۔اور جیسے مسیح موسوسی یہودیوں کی سلطنت میں نہیں بلکہ رومیوں کی سلطنت میں پیدا ہوا تھا۔اسی طرح محمدی مسیح بھی مسلمانوں کی سلطنت میں نہیں بلکہ انگلشیہ گورنمنٹ کی سلطنت میں پیدا ہوا ہے۔غرض ہمارا یہ ہر گز مذہب نہیں ہے کہ مہدی آکے لڑائیاں کرتا پھرے اور خون ریزی اس کا کام ہو گا۔‘‘؎۱