’’تم نے نبیوں کو کہاں دیکھا ہے؟‘‘
اس نے کہا کہ یا حضرت آپ کو تو دیکھا ہے۔فرمایا:
تم نے ہم کو بھی نہیں دیکھا۔اگر تم دیکھتے تو ایسی بے جا حرکت نہ کرتے۔
تھوڑی دیر کے بعد وہ چلا گیا۔پھر ڈاکٹر رحمت علی صاحب کچھ اپنے مقامی حالات سناتے رہے۔اور گورنمٹ انگلشیہ کا ذکر کرتے رہے۔کہ اس نے فوجوں میں نماز اور اپنے مذہب کی پابندیوں کے پورا وقت اور فرصت دے رکھی ہے ۔بشرطیکہ کوئی کرنے والا ہو ۔ہر مذہب کے لوگوں کے لئے ایک ایک مذہبی پیشوا مقرر کر رکھا ہے اور نماز کے اوقات میں کوئی کام نہیں رکھا۔ہاں جمعہ کی تکلیف ہے۔حضرت اقدس نے فرمایا :کہ
’’یہ تکلیف بھی جاتی رہتی۔اگر سب مل کر درخوست کرتے مگر ان کم بختوں نے ہندوستان کو دارالحرب قرار دے کر جمعہ کی فرضیت کو ہی اڑانا چاہا ہے۔افسوس!‘‘
احتیاطی نماز
پھر اس شخص نے جس کا ذکر یکم اگست کی شام میں کیا کہ حضرت احتیاطی نماز کے لئے کیا حکم ہے فرمایا:
’’احتیاطی نماز کیا ہوتی ہے۔جمعہ کے تو دو ہی فرض ہیں۔احتیاطی فرض کچھ نہیں چیز۔‘‘
فرمایا:’’لدھیانہ میں ایک بار میاں شہاب الدین بڑے پکے موحد نے جمعہ کے بعد احتیاطی نماز پڑھی۔میں نے ناراض ہو کر کہا کہ تم نے کیا کیا؟تم تو بڑے پکی موحد تھے۔اس نے کہا کہ میں نے جمعہ کی احتیاطی نہیں پڑھی بلکہ میں نے مار کھانے کی احتیاطی پڑھی ہے۔‘‘
مسیح موعود کے حنفی مذہب ہونے سے مراد
اس کے بعد مولوی بہاولدین صاحب احمد آبادی نے پوچھا کہ مکتوبات امام ربانی میں
مسیح موعود کی نسبت لکھا ہے کہ وہ حنفی مذہب پر ہو گا۔اس کا کیا مطلب ہے۔فرمایا:
اس سے یہ مراد ہے کہ جیسے حضرت امام اعظم قرآن شریف ہی سے استدلال کرتے تھے۔اسی طرح مسیح موعود بھی قرآن شریف ہی کے علوم اور حقائق کو لے کر آئے گا۔چنانچہ اپنے مکتوبات میں دوسری جگہ انہوں نے اس راز کو کھول بھی دیا ہے اور خصوصیت سے ذکر کیا ہے کہ مسیح موعود کو قرآنی حقائق کا علم دیا جائے گا۔‘‘