یا تکلیف کی،گزر ہی جای ہے ۔کیونکہ وقت تو اس کی پرواہ نہیں کرتا ؛چنانچہ کسی نے کہا ہے کہ شب تنور گزشت وشب سمور گزشت۔پھر انسان اس کام کو کیوں کر مقدم نہ کرے۔جو اس کا اصل فرض ہے۔ہمارے نزدیک سب سے بڑی ضرورت آج اسلام کی زندگی ہے۔اسلام ہر قسم کی خدمت کا محتاج ہے۔اس کی ضرورتوں پر ہم کسی ضرورت کو مقدم نہیں کر سکتے۔خدا تعالیٰ نے جو کام ہمارے سپرد کیا ہے۔ہم معصیت سمجھتے ہیں کہ اس کام کو چھوڑ دیں۔دو بیمار ہوتے ہیں۔ایک ان میں سے اگر مر جائے تو کچھ حرج نہیں ہوتا ،لیکن ایک ایسا ہوتا ہے کہ اگر وہ مر جائے تو دنیا تاریک ہو جاتی ہے۔بس یہی حالت اسلام کی ہو رہی ہے۔آج سب سے بڑی ضرورت یہی ہے کہ جہاں تک ممکن ہو اور بن پڑے اسلام کی خدمت کی جاوے۔جس قدر روپیہ ہو وہ اسلام کے احیاء میں خرچ کیا جاوے۔میں اب تمہارے اس طرح پر قرآن شریف پیش کرنے کو کیا کروں۔میں تمہارا فکر کروں یا قرآن پاک کا فکر کروں۔میرے لیے تو قرآن کا فکر ہی مقدم پڑ اہو اہے۔اور جو کام خدا نے میرے سپرد کیا ہے۔اسے میں کیوں کر چھوڑ دوں۔تمہیں معلوم نہیں کہ اسلام کا کیا حال ہو گیا ہے۔کوئی ناجائز کا م کسی تاویل اور پناہ سے روا نہیں ہو جاتا۔تمہاری یہ قسم دراصل ناجائز ہے۔ایک حدیث شریف میں آیا ہے کہ ایک شخص قتل کا مستوجب ہوا وہ بیت الحرام میں داخل ہو گیا ۔صرف اس خیال سے کہ اس کی شان میں آیا ہے کہ من دخلہ کان آمنا(آل عمران:۹۸)رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ اسے وہیں قتل کر دیاجاوے ۔اسی طرح اگر کوئی لوگوں کو قسمیں دے کر اپنے اغراض کو پورا کرنے پر مجبور کرے تو وہ ساری دنیا کا کام آج تمام کر دیتا ہے۔اور خدا کے احکام سے امان اٹھا جاتا ۔اور ایسے طریقوں اور حیلوں سے ااج اسلام کی یہ حالت ہو گئی ہے۔ہمارا یہ مذہب نہیں ہے کہ دینی حالت کا لحاظ نہ کریں اور اس کی پروہ نہ ہو۔نہیں ! بلکہ ہمارے نزدیک وہ سب سے مقدم ہے تم نے جو طریق اختیار کیا ہوا ہے اس کو خدا تعالیٰ جائز نہیں رکھتا۔‘‘ اس کے بعد ڈاکٹر رحمت علی صاحب نے اپنا ایک خواب ظاہر کیا کہ کسی نے اعتراض کیا کہ مسیح کی نسبت آیا ہے وہ بہت مال دے گا۔میں نے اس کو کہا کہ کس قدر مال اس نے دیا ہے۔کوئی لینے والا بھی ہو۔دس ہزار ایک کتاب کے ساتھ پانچسو ایک کے ساتھ وغیرہ حضرت اقدس نے فرمایا۔ ’’ہاں درست ہے۔مگر قرآن شریف کوخدا تعالیٰ نے خیر کہا ہے چنانچہ فرمایا:و من یوت الحکمۃ فقد اوتی خیراً کثیراًپس قرآن شریف معارف اور علوم کے مال کا خزانہ ہے۔خدا تعالیٰ نے قرآنی معارف اور علوم کا نام بھی مال رکھاہے۔دنیا کی برکتیں بھی اسی کے ساتھ آتی ہیں۔‘‘ زاں بعد پھر اسی قرآن فروش نے ہا کہ یا امام پاک!نبیوں نے تو خدا کے کلام کو واپس نہیں کیا ۔آپ تو امام پاک ہیں آپ کیوں واپس کرتے ہیں؟حضرت نے فرمایا: