طرح بھی باز نہ آوے۔تب حکم تھا کہ تلوار چلاؤ۔اور یہ بات ساف ہے کہ جب تمام مسائل سنائے جائیں۔روشن دلائل دئے جائیں۔تسپک بھی خدا کا نمک حرام۔خدا کے نشان کا نمک حرام باز نہ آوے اور دین میں سر راہ بنے تو ایسے کے لئے خس کم جہاں پاک کہنا بے جا نہیں۔پیغمبر خدا رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے خود تلوار نہیں اٹھائی۔صرف مدافعت کے لئے ایسا کیا گیا اور سچ یہ ہے کہ پہلے رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر انہوں نے تلوار اٹھائی ۔آخر کار وہ تلوار انہیں پر پڑی۔‘‘ ہم بحث کرنا نہیں چاہتے ایک شخص نے کہلا بھیجا کہ میںہندو ستان سے کوئی مولوی اپنے ساتھ لاؤں گا،جو آپ کے ساتھ گفتگو کرے،مگر مولوی لوگ قادیان آنا پسند نہیں کرتے ۔آپ بٹالہ میںآجائیں۔فرمایا: ’’قادیان سے وہ لوگ اسی واسطے نفرت کرتے ہیں کہ میں قادیان میں ہوں ۔پھر اگر میں بٹالہ میں ہوا تو بتالہ ان کے لئے نفرت کا مقام بن جائے گا ،قادیان میں وہ ہمارے پاس نہ ٹھہریں۔کسی اور کے پاس جہاں چاہیں قیام کریں۔دوسرے دہرئے موجود ہیں ان کے پاس ٹھہریں۔ہم بحث کرنا نہیں چاہتے۔ہمارا مطلب صرف سمجھا دینا ہے ۔اگر ایک دفعہ ان کو تسلی نہ ہوئے پھر سنیں پھر سنیں۔‘‘ وفات مسیح علیہ السلام فرمایا:’’اس دنیا سے اس جہاں میں جانے کے لئے مردوں کے واسطے تو ایک راہ با ہو ہے اور مردے ہمیشہ جایا کرتے ہیں۔مگر اس کے سوا اور کوئی دوسری سڑک نہیں۔معلوم ہوتا ہے کہ حضرت مسیح بھی اسی مردوں والی سڑک کی راہ سے گئے جو مردوں میں جا بیٹھے؛ورنہ یحیٰی کے پاس کیوں جا بیٹھے۔‘‘ تقویٰ کا اثر ’’تقویٰ کا ثر اس دنیا میں متقی پر شروع ہو جاتا ہے ۔یہ صرف ادھار نہیں نقد ہے۔بلکہ جس طرح زہر کا ثر اور تریاق کااثربدن پر ہوتا ہے۔اسی طرح تقویٰ کا ثر بھی ہوتا ہے۔‘‘؎۱