ہیں۔اس کے جواب میںاللہ تعالیٰ بھی ان کے ساتھ افراط وتفریط کا معاملہ کرتا ہے۔‘‘
استغفار
ایک شخص نے پوچھا کہ میں کیا وظیفہ پڑھا کروں۔فرمایا:
’’استغفار بہت پڑھا کرو ۔انسان کی دو ہی حالتیں ہیں۔یا تو ہو گناہ نہ کرے یا اللہ تعالیٰ اس گناہ کے بد انجام سے بچا لے۔سو استغفار پڑھنے کے وقت دونوں معنوں کا لحاظ رکھنا چاہیے۔ایک تو یہ کہ اللہ تعالیٰ سے گزشتہ گناہوں کہ پردہ پوشی چاہیے اور دوسرا یہ کہ خدا سے توفیق چاہیے ۔نماز میں اپنی زبان میں بھی دعا مانگو یہ ضروری ہے۔‘‘
ہر نیکی کی جڑ یہ اتقا ء ہے
فرمایا:’’تقویٰ اختیار کرو ۔تقویٰ ہر چیز کی جڑ ہے۔تقویٰ کے معنی ہیں ہر ایک باریک در باریک رگ گناہ سے بچنا ۔تقویٰ اس کو کہتے ہیں کہ
جس امر میں بدی کا شبہ ہو اس سے بھی کنارہ کرو۔‘‘
فرمایا۔’’دل کی مثال ایک بڑی نہر کی سی ہے ۔جس میں سے اور بہت چھوٹی نہریں نکلتی ہیں جن کو سواء کہتے ہیں یا راجبا ہا کہتے ہیں۔دل کی نہر میں سے بھی چھوٹی چھوٹی نہریں نکلتی ہیں مثلاً زبان وغیرہ۔اگر چھوٹی نہر یا سوئے کا پانی خراب اور گندہ اور میلا ہو تو قیاس کیا جاتا ہے کہ بڑی نہر کا پانی خراب ہے۔پس اگر کسی کو دیکھو کہ اس کی زبان یا دست دپا وغیرہ میں سے کوی عضو ناپا ک ہے ،تو سمجھو کہ اس کا دل بھی ایسا ہی ہے۔‘‘
غیرو ں کے پیچھے نماز نہ پڑھنے کی حکمت
اپنی جماعت کا غیر کے پیچھے نماز نہ پڑھنے کے متعلق ذکر تھا۔فرمایا:
’’صبر کرو اور اپنی جماعت کے غیر کے پیچھے نماز مت پڑھو۔بہتری اور نیکی اسی میں ہے ۔اور اسی میں تمہاری نصرت اور فتح عظیم ہے اور یہی اس جماعت کی ترقی کا موجب ہے۔دیکھو دنیا مں روٹھے ہوئے اور ایک دوسرے سے ناراض ہونے والے بھی اپنے دشمن کو چار منہ نہیں لگاتے اور تمہاری ناراضگی اور روٹھنا تو خدا کے لئے ہے ۔اگر تم ان میں رلے ملے رہے تو خدا تعالیٰ جو خاص نظر تم پر رکھتا ہے ،وہ نہیں رکھے گا ۔پاک جماعت جب الگ ہو تو پھر اس میں ترقی ہوتی ہے۔‘‘