مگر اب تو ان کے تقویٰ کا خوب اندازہ ہو گیا ہے۔‘‘ فرمایا:’’ساری کل انسان کی صحت اور ایمان کی خدا کے ہاتھ میں ہے۔‘‘ تحریر میں سختی کسی نے ذکر کیا کہ کوئی اعتراض کرتا تھا کہ مولوی عبدلکریم صاحب کی تحریر میں سختی ہوتی ہے فرمایا:ہر ایک مار کے لئے موقع ہوتا ہے ۔ایک مولوی کو عین مسجد میںبد کاری کرتے ہوئے دیکھے تو دیکھنے والاضرور کہے گا کہ بد ذات ہے۔دین کی بے عزتی کرتا ہے۔مگر جو شخص نہیں دیکھتا کہ محل اور موقع کو نسا ہے وہ دھوکا کھا تا ہے۔ایک شخص خواہ مخواہ افتراء کرتا ہے ۔بہتان باندھتا ہے گالیاں دیتا ہے۔ایک نہ دو نہ تین بلکہ بیسیوں تک نوبت پہنچاتا ہے۔خواہ مخواہ کہا جائے گا کہ یہ بے حیاء ہے۔جو شخص قرآن شریف کے لئے غیرت نہیں رکھتا ۔وہ کیا ہے؟غصہ خدا نے بے جا نہیں بنایا۔اس کا خراب استعمال بے جا ہے۔کسی نے حضرت عمر سے پوچھا کہ تم کفر کے وقت بڑے غصہ والے تھے ۔اب غصہ کا کیا حال ہے فرمایا۔غصہ تو اب بھی وہی ہے مگر اس وقت اس کا استعمال بے جا تھا ۔اب ٹھکانہ پر لگ گیا ہے۔یہ اعتراض تو سانع پر ہوتا ہے کہ اس نے غصہ کی قوت کیوں بنائی؟دراصل کوئی بھی قوت بری نہیں۔بد استعمال بری ہے ۔قرآن شریف ہمیں انجیل کی طرح حکم نہیں دیتا کہ خواہ مخواہ مار کھاتے رہو ۔ہماری شریعت کا یہ حکم ہے کہ موقع دیکھو۔اگر نرمی کی ضرورت ہے تو خاک سے مل جاؤ۔اگر سختی کی ضرورت ہے توسختی کرو ۔جہاں عفو سے صلاحیت پیدا ہوتی ہے تو وہاں عفو سے کام لو ۔نیک اور با حیاء خدمتگار اگر قصور کرے،تو بخش دو ۔مگر بعض ایسے خیرہ طبع ہوتے ہیں کہ ایک دن بخشو تو دوسرے دن گناہ بگاڑ کرتے ہیں وہاں سزا ضروری ہے اور عملی طور پر انجیل میں سختی دکھائی گئی ہے ۔جہاں حضرت مسیح نے مخالفین کو بے ایمانوں اور سانپوں کے بچے کہا ہے۔خدا نے بھی جھوٹے پر لعنت کی ہے اور دیگر اس قسم کے الفاظ استعمال کیے ہیں۔‘‘ مومن کی دو مثالیں فرمایا:’’قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ نے مومن کی دو مثالیں بیان فرمائی ہیں ۔ایک مثال فرعون کی عورت سے ہے جو کہ اس قسم کے خاوند سے خدا کی پناہ چاہتی ہے ۔یہ ان مومنوں کی مثال ہے جو نفسانہ جوش کے آگے گر جاتے ہیں اور غلطیاں کر بیٹھتے ہیں۔پچھتاتے ہیں توبہ کرتے ہیں خد اسے پناہ مانگتے ہیں۔ان کا نفس فرعون سے خاوند کی طرح تنگ کرتا رہتا ہے ۔وہ لوگ نفس لومہ کرتے ہیں بدی سے بچنے کے لئے ہر وقت کوشاں رہتے ہیں ۔دوسرے مومن وہ ہیں جو اس سے اعلیٰ درجہ رکھتے ہیں۔وہ صرف بدیوں ہی سے نہیں بچتے بلکہ نیکیوں کوحاصل کرتے ہیں