کر سکتے ہیں۔انہیں کیا معلوم ہے کہ جب آپ کو کوئی تکلیف پہنچتی تھی اندر سے ایک سرور اور لذت کا چشمہ پھوٹ نکلتا تھا۔خدا پر توکل ،اس کی محبت اور نصرت پر ایمان پیدا ہوتا تھا۔ محبت ایک ایسی شے ہے جو سب کچھ کرا دیتی ہے۔ایک شخص کسی پر عاشق ہوتا ہے تو معشوق کے لئے کیا کچھ نہیں کر گزرتا ۔ایک عورت کسی پر عاشق تھی۔اس کو کھینچ کھینچ کر لاتے تھے اور طرح طرح کی تکلیفیں دیتے تھے ماریں کھاتی تھی۔مگر وہ کہتی تھی کہ مجھے لذت ملتی ہے جبکہ جھوٹی محبتوں فسق و فجور کے رنگ میں جلوہ گر ہونے والے عاشق میں مصائب اور مشکالت کے برداشت کرنے میں ایک لذت ملتی ہے توخیال کرو کہ وہ جو اللہ تعالیٰ کا عاشق زار ہو ۔اس کے آستانہ الوہیت پر نثار ہونے کا خواہش مند ہو وہ مصائب اور مشکلات میں کس قدر لذت پا سکتا ہے۔صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی حالت دیکھو۔ مکہ میں ان کو کیا کیا تکلیفیں پہنچیں بعض ان میں سے پکڑے گئے۔قسم قسم کی تکلیفوں اور عقوبتوں میں گرفتار ہوئے۔مرد تو مرد بعض مسلمان عورتوں پر اس قدر سختیاں کی گئیں کہ انکے تصور سے بدن کا نپ اٹھتا ہے۔۔اگر وہ مکہ والوں سے مل جاتے تو اس وقت وہ بظاہر ان کی بڑی عزت کرتے، کیونکہ وہ ان کی برادری ہی تو تھے۔مگر وہ کیا چیز تھی جس نے ان کو مصائب اور مشکلات کے طوفان میں بھی حق پر قائم رکھا۔وہ وہی لذت اور سرور کا چشمہ تھا جو حق کے پیار کی وجہ سے ان کے سینوں سے پھوٹ نکلا تھا ۔ایک صحابی کی بابت لکھا ہے کہ جب اس کے ہاتھ کاٹے گئے تو اس نے کہا کہ میں وضو کرتا ہوں۔آخر لکھا ہے کہ سر کاٹو تو سجدہ کرتا ہے کہتا ہوا مر گیا۔اس وقت اس نے دعا کی کہ یا اللہ !حضرت کو خبر پہنچا دے۔رسول اللہ صلی لالہ علیہ والہ وسلم اس وقت مدینہ میں تھے۔جبرائیل نے اس وقت جا کر اسلام علیکم کہا اور ااپ نے علیکم السلام کہا اس واقعہ پر اطلاع ملی۔غرض اس لذت کے بعدجو خدا تعالیٰ میں ملتی ہے ایک کیڑے کی طرح کچل کر مر جانا منظور ہوتا ہے اور مومن کو سخت سے سخت تکالیف بھی آسان ہی ہوتیں ہیں۔سچ پوچھو تو مومن کی نشانی ہی یہ ہوتی ہے کہ وہ مقتول ہونے کے لئے تیار رہتا ہے۔اسی طرح اگر کوئی شخص کہہ دیا جاوے کہ یا نصرانی ہو جا یا قتل کر دے جائے گا ۔اس وقت دیکھنا چاہیے کہ اس کے نفس سے کیا آواز آتی ہے ۔آیا وہ مرنے کے لئے سر رکھ دیتا ہے یا نصرانی ہونے کو ترجیح دیتا ہے۔اگر وہ مرنے کو ترجیح دیتا تو وہ مومن حقیقی ہے؛ورنہ کافر ہے۔غرض ان مصائب میں جو مومنوں پر آتے ہیں اندر ہی اندر ایک لذت ہوتی ہے ۔بھلا سوچو تو سلہی کہ اگر یہ مصائب لذت نہ ہوتے تو انبیاء علیہم السلام ان مصائب کا ایک دراز سلسلہ کیونکر گزرتے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی مکی زندگی ایک عجیب نمونہ ہے اور ایک پہلو سے ساری زندگی ہی تکالیف میں گزاری۔جنگ حنین میں بھی آپ اکیلے ہی تھے۔ لڑائی میں حضور علیہ الصوۃ والسلام کاا پنی نسبت