حضرت اقدس کی ایک تقریر جون ۱۹۰۱؁ء پورے مسلمان بنو ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب تم دنیا سے بالکل انقطاع کرکے اس کی طرف آ جاؤ گے وہ خود تمہارا متولی اور متکفل ہو جائے گا۔جو آدمی تبتل تا م نہیں کرتابلکہ کچھ رو بد دنیا رہتا ہے اور کسی قدر روبہ خدا بھی رہتا ہے۔وہ کبھی بھی مقصود اصلی کو حاصل نہیں کر سکتا ۔ایسے نہ دین کی عزت مل سکتی ہے ،نہ دنیا کی۔خدا تعالیٰ تم سے یہ چاہتا ہے کہ تم پورے مسلمان بنو۔مسلمان کا لفظ ہی دلالت کرتا ہے کہ انقطاع کلی ہو ۔اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو مسلمان پیدا کر کے لا انتہا فضل کیے ہیں ؛بشرطیکہ وہ غور کرے اور سمجھے۔ایک ہندو سے رام چندر کے خدا ہونے یا خدا تعالیٰ کے خالق ہونے پر بحث کرو۔اس وقت تمہیں ایک لذت اور سرور اائے گا کہ تمہارا خدا کیسا قادر مطلق،محی ممیت،خالق کل شی خدا ہے۔اور برخلاف اس کے جنہوں نے رام چندر جیسے کھانے پینے کے محتاج انسان کوخدا بنایا ہے۔جو یہ کہیں گے کہ اس کی بیوی کو راون نکال کر لے گیا ،تو کس قدر شرم اس خدا کو ماننے والوں کو دامنگیر ہو گی کہ عجیب خدا ہے جو اپنی بیوی کی بھی حفاظت نہیں کر سکا ،ایسا ہی آریہ جب اپنے خدا کی یہ صفت مخالف سے سنے گا کہ اس نے ایک ذرہ بھی پیدا نہیں کیا اور وہ اپنے کسی بڑے سے بڑے پریمی اور بھگت کو بھی کبھی نجات نہیں دے سکتا،یا اس نے ایسی شریعت انسانوں کے لئے بنائی کہ ایک مرد اپنی بیوی کو اولاد نہ ہونے کی صورت میں دوسرے مرد سے اولاد پیدا کرنے کے واسطے ہم بستری کی اجازت دے سکتا ہے تو ایسا کیسا شرمندہ ہونے پڑے گا ۔اگر اس میں غیرت اور حیا کا کوئی مادہ باقی ہو لیکن مسلمان کیسا خوش ہو گا اور اس کی امیدیں کیسی وسیع ہوں گی۔جب اپنے خالق خالق کل شی اور قدوس سبحان خدا کو پیش کرے گا۔ اخیار اور ابرار کا نام ابد الا باد تک زندہ رہتا ہے پس یاد رکھو کہ خدا تعالیٰ اپنے برگزیدہ بندوں کو کبھی ضائع نہیں کرتا ؛چنانچہ فرمایا ہے۔ ان اللہ لا یضیع اجرا لمحسنین( توبہ:۱۲۰)اخیار اور ابرار کا نام ابد الابد تک زندہ رہتا ہے۔گزشتہ زمانوں کے بادشاہوں یہاں تک کہ قیصرو کسریٰ کا کوئی بھی نام نہیں لیتا ۔بر خلاف اس کے خدا تعالیٰ کے راستبازوں