اسی قدر اس کے خواب اور کشف دخل شیطان سے پاک ہوتے ہیں۔یہاں تک کہ جب وہ تمام دروازوں کو بند کر دیتا ہے جو شیطان کے اندر آنے کے ہیں۔تب اس میں سوائے خدا کے اور کچھ نہیں ہوتا۔جب تم کسی کو سنو کہ الہام ہوتا ہے ،تو پہلے اس کے الہامات کی طرف مت جاؤ۔الہام کچھ شے نہیں،جب تک کہ انسان اپنے تئیں شیطان کے دخل سے پاک نہ کر لے اور بے جا تعصبوں اور کینوں حسدوں سے اور ہر ایک خدا کو ناراض کرنے والی بات سے اپنے آپ کو صاف نہ کر لے۔دیکھو اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک حوض ہے اور اس میں بہت سی نالیاں پانی کی گرتی ہیں۔تو پھر ا ن نالیوں میں سے ایک کا پانی گندہ ہے تو کیا وہ سارے پانی کو گندی نہ کر دے گا۔یہی راز ہے جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی نسبت کہا گیا ہے ما ینطق عن الھویٰ ان ھو الا وحی یوحی(النجم:۴،۵)ہاں انسان کو ان کمزوریوں کے دور کرنے کے واسطے استغفار بہت پڑھنا چاہیے۔گناہ کے عذاب سے بچنے کے لئے استغفار ایسا ہے جیسا کہ ایک قیدی جرمانی دے کر اپنے تئیں قید سے آزاد کر الیتا ہے۔مگر استغفار سے خدا اسے نیچے دبا دیتا ہے۔‘‘؎۱ ۱۷؍مئی۱۹۰۱؁ء بیعت لینے کا حکم سوال ہوا۔ کیا دوسرے صوفیاء اور مشائخ کی طرح عام طور پر بیعت لیتے ہیں یا بیعت لینے کا آپ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ہوا ہے۔فرمایا: ہم تو امر الہی سے بیعت کرتے ہیں جیسا کہ ہم اشتہار میں بھی یہ الہام لکھ چکے ہیں کہ ان الذین یبا یعونک انما یبا یعون اللہ (الفتح:۱۱) گناہ سے بچنے کا طریق فرمایا:جزبات اور گناہ سے چھوٹ جانے کے لئے اللہ تعالیٰ کا خوف دل میں پیدا کرنا چاہیے۔جب سب سے زیادہ خدا کی عظمت اور جبروت دل میں بیٹھ جائے،تو گناہ دور ہو جاتے ہیں۔ایک ڈاکٹر کے خوف دلانے سے بسا اوقات لوگوںکے دلوںپر ایسا اثر ہوتا ہے کہ وہ مر جاتے ہیں۔پھر خوف الٰہی کا اثر کیونکر نہ ہو۔چاہیے کہ اپنی عمر کا حساب کرتے رہیں۔ان دوستوں اور رشتہ داروں کو یاد کریں جو انہیں میں سے نکل کر چلے گئے۔لوگوں کی صحت کے ایام یونہی