صحیح ہے۔خد اتعالیٰ مواخذہ نہیں کرتا۔دیکھو مصلحت الہی نے یہی چاہا کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی قبر کا پختہ گنبد ہو اور کئی بزرگوں کے مقبرے پختہ ہیں۔مثلاً نظام الدین،فرید الدین،قطب الدین،معین الدین ؒسب صلحاء تھے۔
رسومات
ایک شخص کا تحریری سوال پیش ہوا کہ محرم کے دنوں میں امامین کی روح کو ثواب دینے کے واسطے روٹیاں وغیرہ دینا جائز ہے یا نہیں۔فرمایا:
’’عام طور پر یہ بات ہے کہ طعام کا ثواب میت کو پہنچتا ہے۔لیکن اس کے ساتھ شرک کی رسومات نہیں ہونی چاہیں۔را فضیوں کی طرح رسومات کا کرنا نا جائز ہے۔‘‘
بیعت کی حقیقت
ایک شخص کا سوال ہو ا کہ آگر آپ کو ہر طرح سے بزرگ مانا جائے اور آپ کے ساتھ صدق اور اخلاص ہو ،مگر آپ کی بیعت میں انسان شامل نہ ہوئے،تو اس
میں کیا حرج ہے؟
فرمایا’’بیعت کے معنی اپنے تئیں بیچ دینا ہے۔اور یہ ایک کیفیت ہے جس کو قلب محسوس کرتا ہے جبکہ انسان اپنے صدق اور اخلاص میں ترقی کرتا کرتا اس حد تک پہنچ جاتاہے کہ اس میں یہ کیفیت ہو جائے ،تو وہ بیعت کے لئے خد وبخود مجبور ہو جاتا ہے اور جب تک یہ کیفیت پیدا نہ ہو جائے تو نسان سمجھ لے کہ ابھی اس کے صدق اور اخلاص میں کمی ہے۔‘‘
کشوف والہامات میں شیطان کا دخل
اس بات کا ذکر آیا کہ لاہوری علماء نے الٰہی بخش ملہم سے یہ سوال کیا ہے کہ آیا تمہارا الہام تلبیس ابلیس
سے معصوم ہے یا نہیں ۔جس کے جواب میں الٰہی بخش نے کہا کہ میرا الہام دخل شیطان سے پاک نہیں۔اس پر حضرت اقدس معصوم نے فرمایا:
’’یہ لوگ نہیں جانتے کہ اس میں کیا سر ہے۔اور سکی الہام یا کشف شیطان کے دخل سے کہاں تک پاک ہوتا ہے۔انسان کے اندر دو قسم کے گناہ ہوتے ہیں۔ایک وہ جن سے انسان خدا کی نافرمانی دیدہ دانستہ کرتا ہے اور بے باکی سے گناہ کرتا ہے۔ایسے لوگ مجرم کہلاتے ہیں۔یعنی خدا سے ان کا بالکل قطع تعلق ہو جاتا ہے۔اور وہ شیطان کے ہو جاتے ہیں۔اور دوسرے وہ لوگ جو ہر چندی بات سے بچتے ہیں،مگر بعض دفعہ بسبب کمزوری کے کوئی غلطی کر بیٹھتے ہیں۔سو جس قدر انسان گناہوں کو چھوڑتا اور خدا کی طرف آتا ہے،