ہے اور اس کی تعلیم انجیل ہی کی تعلیم ہے اور اس نے بھی اپنی کتاب کا نام انجیل ہی رکھ لیا ہے۔اور جس طرح پر شہزادہ نبی مسیح کا نام ہے اور اس کو بھی نبی شہزادہ کہتے ہیں ۔اب گور کرنے کے قابل بات ہے کہ اگر یہ خود مسیح ہی نہیںتو اور کون ہے؟ خدا کے لئے سوچو جو شخص دنیا سے دل نہیں لگاتا اور سچائی سے پیار کرتا ہے اور اس کو تو ماننے میں ذرا بھی عذر نہیں ہو سکتا،کیونکہ جب مان لیا کہ یوز آسف واقعی ایک شخص تھا۔جس کا مسیح سے تعلق تھا۔اور پھر اٹلی میں اس کا گرجا بھی بنا دیا اور ہر سال وہاں میلہ بھی ہوتا ہے اور پھر یہ بھی اقرار کر لیا کہ اس کی تعلیم انجیل ہی کی تعلیم ہے پھر یہ کون کہہ سکتا ہے کہ وہ مسیح نہیں ہے؟یہ چار باتیں جب تسلیم کر لیں،تو میں ایک جز لے کر ااپ ہی سے پوچھتا ہوں کہ آپ جو کہتے ہیں کہ وہ حواری تھا۔ثابت کر کے دکھاو کہ یوز آسف کسی حواری کا بھی نام تھا۔اور یوز آسف تو یسوع سے بگڑا ہوا ہے۔اب ایک ہی بات سے فیصلہ ہوتا ہے۔اگر یہ ثابت کر کے دکھایا جاوے کہ مسیح کے کسی حواری کا نام یوز آسف ہے۔شہزادہ نبی اور عیسیٰ صاحب ہیں تو بے شک یہ قبر کسی حواری کی قبر ہو گی۔اگر یہ ثابت نہ ہو اور ہر گز ہر گز ثابت نہ ہو گا۔تو پھر میری بات کو مان لو کہ اس قبر میں خود حضرت مسیح ہی سوتے ہیں۔ مجھے بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ برد باری کے ساتھ سنتے ہیں۔جو برد باری کے ساتھ سنتا ہے وہ تحقیق کر سکتا ہے۔جس قدر باتیں آپ نے سنی ہیں دوسرے کم سنتے ہیں۔آپ خدا کے لئے غور کریں کہ جس حالت میں یہ قصہ مشترک ہو گیا ہے کہ وہ حواریوں میں سے تھا۔بہر حال تعلق تو مانا گیا ہے اور پھر گرجا بنا دیا اور ہر سال میلہ ہونے لگا۔تو اب آپ بتائیں کہ یہ ثبوت کس کے ذمہ ہے؟اگر مسیحی تعلق نہ مان لیتے تو بار ثبوت بے شک میرے ذمہ ہوتا۔لیکن جب آپ لوگوں نے خود اس کو مان لیا ہے،تو میں آپ سے ثبوت مانگتا ہوں کہ کسی ایسے حواری کا پتہ دیں جا شہزودہ نبی کہلایا ہو۔‘‘ پادری صاحب:ہم آپ کی مہربانی اور خاطر داری کے بہت مشکور ہیں۔ حضرت اقدسؑ:’’یہ تو ہمارا فرض منصبی ہے جس کام کے لئے اللہ تعالیٰ نے ہم کو بھیجا ہے۔اس کو کرنا ضروری ہے۔‘‘ [حضرت اقدس حجتہ اللہ کی یہ تقریر سن کر مسٹر فضل نے (جو غالباً ؛لاہور کی بک سوسائٹی میں ملازم ہیں اپنی قابلیت کے اظہار کے لئے زبان کھولی،لیکن اس سے بہتر ہوتا کہ وہ خاموش رہتے اور ان کی دانش اور غور طلب طبیعت کا راز نہ کھلتا۔حضرت اقدس نے اس قدر طویل تقریر یوز آسف کے متعلق فرمائی اور اس کو تاریخی شہادتوں کے ساتھ موکد فرمایا۔مسٹر فضل کے سوال