گواہ ہیں۔پھر ایک اور بڑی شہادت ہے جو اس کی تائید میں ہے۔وہ مرہم عیسیٰ ہے ۔جو طب کی ہزاروں کتابوں میں برابر درج ہے اور اس کے متعلق لکھا گیا ہے کہ یہ مرہم عیسیٰ کے زخموں کے واسطے حواریوں نے تیار کی تھی۔یہودیوں عیسائیوں کی طبی کتابوں میں اس مرہم کا ذکر موجود ہے۔پھر یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ صلیب پر ہی مر گئے تھے۔ان سب باتون کے علاوہ ایک اور امر پیدا ہو گیا ہے ۔جس نے قطعی طور پر ثابت کر دیا ہے کہ مسیح کا صلیب پر مرنا بالکل غلط اور جھوٹ ہے۔وہ ہر گز ہر گز صلیب پر نہیں مرے اور وہ ہے مسیح کی قبر۔
مسیح کی قبر
مسیح کی قبر سری نگر خانیار کے محلہ سے ثابت ہو گئی ہے اور یہ وہ بات ہے جو دنیا کو ایک زلزلہ میں ڈال دے گی،کیونکہ اگر مسیح صلیب پر مرے تھے ،تو یہ قبر کہاں سے آگئی؟
سوال:آپ نے خود دیکھا ہے؟
جواب:میں خود وہاں نہیں گیا۔لیکن میں نے پانا ایک مخلص ثقہ مرید وہاں بھیجا تھا۔وہ وہاں ایک عرصہ تک رہا ہے۔اور اس کے متعلق پوری تحقیقات کر کے پانسو معتبر آدمیوں کے دستخط کرائے جنہوں نے اس قبر کی تصدیق کی۔وہ لوگ اس کو شہزادی نبی کہتے ہیں اور عیسیٰ صاحب کی قبر کے نام سے پکارتے ہیں۔آج سے گیارہ سو سال پہلے اکمال الدین نام ایک کتاب چھپی تھی وہ بیعنہٖ انجیل ہے۔وہ کتاب یوز آسف کی طرف سے منسوب ہے۔اس نے اس کا نام بشریٰ یعنی انجیل رکھا۔یہی تمثیلیں یہی قصے یہی اخلاقی باتیں جو انجیل میں ہیں پائی جاتی ہیں اور بسا اوقات عبارتوں کی عبارتیں انجیل سے ملتی ہیں ،اب یہ ثابت شدہ بات ہے کہ وہ یوز آسف کی قبر ہے ۔
یوز آسف
یوز آسف وہی ہے جس کو یسوع کہتے ہیں۔اور آسف کے معنی ہیں پرا گندہ جماعتوں کو جمع کرنے والا۔چونکہ مسیح علیہ السلام کا کام بھی بنی اسرائیل کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کو جمع
کرناتھا اور اہل کشمیر بہ اتفاق اہل تحقیق بنی اسرائیل ہی ہے۔اس لئے ان کا یہاں آنا ضروری تھا۔اس کے علاوہ خود یوز آسف کا قصہ یورپ میں مشہور ہے۔بلکہ یہاں تک کہ اٹلی میں ان کے نام کا ایک گرجا بھی بنایا گیا ہے اور ہر سال وہاں ایک میلہ بھی ہوتا ہے۔اب اس قدرصرف کثیر سے ایک مذہبی عمارت کا بنانا اور پھر ہر سال اس پر ایک میلہ کرنا کوئی ایسی بات نہیں ہے جو کہ سرسری طور پر دیکھی جائے۔وہ کہتے ہیں کہ یوز آسف مسیح کو حواری تھا۔ہم کہتے ہیں کہ یہ بات سچی نہیں ہے۔یوز آسف خود ہی مسیح تھا۔اگر وہ حواری ہے تو یہ فرض ہے کہ تم ثابت کرو کہ مسیح کے کسی حواری کا نام شہزادہ نبی تھا۔
یہ ایسی باتیں ہیں جو صلیب کے واقعہ کا سارا پردہ ان سے کھل جاتا ہے۔ہاں اگر مسیحی اس بات کے قائل نہ ہوتے،تو البتہ بحث بند ہو جاتی۔لیکن جب کہ انہوں نے قبول کر لیا ہے کہ یوز آسف ایک شخص ہوا