لیا جائے جیسا کہ عیسائیوں نے غلطی سے مان رکھا ہے کہ وہ صلیب پر مر گئے تھے۔پھر یہ نشان کہاں گیا اور یونس نبی کے ساتھ مماثلت کیسی ہوئی؟یہ کہنا کہ وہ قبر میں داخل ہونے کے تین دن کے بعد زندی ہوئے۔بہت بے ہودہ بات ہے۔اس لئے کہ یونس تو زندہ مچھلی کے پیٹ میں داخل ہوئے تھے نہ مر کر۔یہ نبی کی بے ادبی ہے، اگر ہم اس کی تاویل کرنے لگیں۔اصل بات یہ ہے کہ وہ صلیب پر سے زندہ اتر اائے ۔ہر ایک انسان الفطرت انسان کو لازم ہے کہ جو کچھ مسیح نے صاف لفظوں میں کہا اس کو محکم طور پر پکڑیں۔حضرت عیسیٰ پر ایک غشی کی حالت تھی۔انجیل سے معلوم ہوتا ہے کہ اور اسباب اور واقعات بھی اس قسم کے پیش آگئے تھے کہ وہ صلیب کی موت سے بچ جائیں؛چنانچہ سبت کے شروع ہونے کا خیال۔حاکم کے خون سے ہاتھ دھونا اور اس کی بیوی کا خواب دیکھناوغیرہ۔
خد اتعالیٰ نے ہم کو سمجھا دیا ے کہ ایک بہت بڑا ذخیرہ دلائل اور براہین کا دیا ہے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ ہر گز ہر گز صلیب پر نہیں مرے ،صلیب پر سے زندہ اتر آئے۔غشی کی حالت خود موت ہوتی ہے۔دیکھو سکتہ کی حالت میں نہ نبض رہتی ہے نہ دل کا مقام حرکت کرتا ہے۔بالکل مردہ ہی ہوتا ہے۔مگر پھر وہ زندہ ہو جاتا ہے۔مسیح کے نہ مرنے کے دو بڑے زبر دست گواہ ہیں۔اول تو یہ کہ یہ ایک نشان اور معجزہ تھا۔ہم نہیں چاہتے کہ اس کی کسر نشان کی جائے اور وہ آدمی سخت حقارت اور نفرت کے لائق ہے جو اللہ تعالیٰ کے نشانات کو حقیر سمجھ لیتا ہے۔دوسری بات یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس کی تصدیق نہیں کرتے کہ وہ صلیب پر مرے ہیں۔بلکہ صلیب کے اوپر سے تو زندہ اتر آئے اور پھر اپنی طبعی موت سے مرنے کی تصدیق کرتے ہیں۔اور اس کے ساتھ ہی اگر انجیل کی ساری باتوں کو جو اس واقعہ صلیب کے متعلق ہیں یکجائی نظر سے دیکھیں۔تو صاف معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ بات ہر گز صحیح نہیں ہے کہ مسیح صلیب پر مرے ہوں۔حواریوں کو ملنا،زخم دکھانا،کباب کھانا،سفر کرنا،یہ سب امور ہیں جو ان سب کی نفی کرتے ہیں۔اگرچہ خوش اعتقادی سے ان واقعات کی کچھ بھی تاویل کیوں نہ کی جائے،لیکن ایک منصف مزاج کہہ اٹھے گا کہ زخم لگے رہے اور کھانے کے محتاج رہے یہ زندہ آدمی کے واقعات ہیں۔یہ واقعات اور صلیب کے بعد کے بعد کے دوسرے واقعات گواہی دیتے ہیں اور تاریخ شہادت یہ ہے کہ دو تین گھنٹے سے زیادہ صلیب پر نہیں رہے اوروہ صلیب اس قسم کی نہ تھی جس طرح آجکل کی پھانسی ہوتی ہے جس پر لٹکاتے ہی دو تین منٹ کے اندر ہی کام تمام ہو جاتا ہے۔بلکہ اس میں تو کیل وغیرہ ٹھونک دیا کرتے تھے۔اور کئی دن بھوکا پیاسا رہ کر انسان مر جاتا تھا۔مسیح کے لئے اس قسم کا واقعہ پیش نہیں ہوا۔وہ صرف دو تین گھنٹے کے اندر ہی صلیب پر سے اتار لئے گئے۔ یہ تو وہ واقعات ہیں جو انجیل میں موجود ہیں۔جو مسیح کے صلیب پر نہ مرنے کے لئے زبردست