اسلام مظلوم ہے
اسلام !اسلام ہمیشہ مظلوم چلا آیا ہے۔جیسے کبھی دو بھائیوں میں فساد ہو تو بڑا بھائی بہ سبب اپنی عظمت اور پہلے پیدا ہونے کے اپنے چھوٹے بھائی پر خواہ نخواہ ظلم کرتا ہے ،اس لیے کہ وہ پیدائش میں اول ہونے سے اپنا حق زیادہ خیال کرتا ہے ،حالانکہ حق دونوں کا برابر ہے۔اسی طرح کا ظلم اسلام پر ہو رہا ہے۔اسلام سب مذاہب کے بعد آیا۔اسلام نے سب مذاہب کی غلطی ان کو بتلائی ،تو جیسے قاعدہ ہے کہ جاہل، خیر خواہ کا دشمن ہو جاتا ہے اسی طرح وہ سب مذاہب اس سے ناراض ہوئے کیونکہ ان کے دلوں میں اپنی اپنی عظمت بیٹھی ہوئی تھی انسان کثرت قوم ۔قدامت اور کچرت مال کے باعث متکبر ہو جاتا ہے رسول آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایک غریب قلیل اور نئے گروہ والے تھے اس لیے (ابتدا میں )انھوں(مخالفین)نے نہ مانا حق ہمیشہ مظلوم ہوتا ہے
اسلام دوسری اقوام کا محسن ہے
اسلام ایسا مطہر مذہب ہے کہ کسی مذاہب کے بانی کو برا نہیں کہنے دیتا ۔دیگر مذاہب والے جھوٹ گالی دینے کو تیار ہو جاتے ہیں۔دیکھو یہ عیسائی قو م آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو کس قدر گالیاں دیتی ہے۔اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس وقت زندہ ہوتے،تو آپ کی دنیاوی عظمت کے خیال سے بھی یہ لوگ کوئی کلمہ زبان پر نہ لا سکتے ،بلکہ ہزار ہا درجہ تعظیم سے پیش آتے۔امیر کابل اور سلطان روم ایک ادنی امت آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ہیں۔ان کو گالی نہیں دے سکتے۔بے ادبی سے پیش نہیں آ سکتے۔مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا نام لیا جائے،تو ہزاروں گالیاں سناتے ہیں ۔اسلام دوسری اقوام کا محسن ہے۔کہ ہر ایک نبی اور کتاب کو بری کیا۔اور خود اسلام مظلوم ہے۔اسلام کا مضمون لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللَّہُ کسی دوسرے مذاہب میں نہیں ہے‘‘۔۱؎
۱۸۹۶ء
فرمایا:حضرت مسیح ؑ کی آمد کے واسطے جو لفظ آیا ہے وہ نزول ہے اور رجوع نہیں ہے۔اول تو واپس اانے والے کی نسبت جو لفظ آتا ہے وہ رجوع ہے اور رجوع کا لفظ حضرت عیسیٰ ؑ کی نسبت کہیں نہیں بولو گیا۔دوم نزول کے معنی آسمان سے آنے کے نہیں ہیں۔نزیل مسافر کو کہتے ہیں۔
مخالفین کے لئے دُعا سے کام لینا چاہیے
فرمایا:ہم نے جو مخالفین پر بعض جگہ سختی کی ہے۔وہ ان کے تکبر کو دور کرنے کے واسطے ہے۔وہ سخت باتوں کا جوب نہیں،بلکہ علاج کے طور پر کڑوی دوائی ہے اَلْحَقُّ مُرّٔ۔لیکن ہر شخص کے واسطے جائز نہیں کہ وہ ایسی تحریر کو استعمال کرے۔ جماعت کو احتیاط چاہیے۔ہر ایک شخص پہلے اپنے دل کو ٹٹول کر دیکھ لے کہ صرف ضد اور دشمنی کے طور پر ایسے لفظ لکھ رہا ہے یا کسی نیک نیت پر یہ کام مبنی ہے۔