بے باک تھی کہ صفحہ روزگار میں اس کی نظیر نہ ملے گی۔نبیوں کی تکذیب اور ایذا رسانی میں اس قوم نے کوئی دقیقہ فرو گذاشت نہیں کیا۔انہوں نے خدا کے نورانی بندوں کی قدر نہیں کی۔اس لئے حضرت عیسیٰ پر اس سلسلہ کو ختم کر دیا۔ مسیح کی بن باپ ولادت میں قدرت کا انتباہ یہ ختم رضا مندی کی وجہ سے نہیں تھا۔بلکہ ناراضگی کی وجہ سے تھا ۔خود حضرت مسیح کی پیدائش بطور نشان کے تھے۔یعنی وہ بغیر باپ کے پیدا ہوا ؛چونکہ نسل باپ سے شروع ہوتی ہے ۔اس لئے عیسیٰ کو بن باپ کے پیدا کر کے خدا نے بنی اسرائیل کو متنبہ کیا کہ تمہاری شامت اعمال کی وجہ سے اس سلسلہ کو ختم کیا جاتا ہے۔ دوباتوں کا خود تم نے اعتراف کیا ہے ،اول یہ کہ خدا نے انہیں بدوں باپ پیدا کیا۔جو یہ کہتا ہے کہ ان کا باپ ہے ،وہ خدا تعالیٰ کے قانون کو توڑنا چاہتا ہے اور خد اتعالیٰ کے اس نشان کو جو ان کی پیدائش میں رکھا ہوا تھا۔بے حرمتی کرتا ہے۔ دوسری بات جس کا تم نے اعتراف کیا ہے،یہ ہے کہ وہ آخری اینٹ تھے۔اس کی مثال انجیل میں بیان کی گئی ہے۔کہ ایک شخص نے باغ لگایا ۔اس کے تیار ہونے پر نوکر کو بھیجا وغیرہ آخر تک۔اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ خدا تعالیٰ کی نظر مہر اور نظر رحم یہود پر نہ رہی تھی۔پھر تیسری نشانی اس امر پر کہ سلسلہ موسویہ کا خاتمہ مسیحؑ پر ہو گیا،یہ ہے کہ ان کا ملک بھی چھن گیا۔ غرض مسیح کا بن باپ کے پیدا ہونا بطور ایک نشان کتبہ کے تھا۔اسی خاندان میں سے جو کہ ایک ہی جز رکھتا تھا اور جس میں آج تک نبی آتے رہے تھے۔خدا نے ایک اور شاخ پیدا کر دی اور ایک دوسری بنیاد بنی اسرائیل میں سے ڈالی۔یہود کی تباہی کا ذکر میں نے اس لئے کیا کہ نبوت اور حکومت خدا نے اس قوم میں رکھ دی تھی،لیکن مسیح کو جب بن باپ کے پیدا کر کے یہ بتایا کہ تمہاری بد اعمالیاں اور شوخیاں نبیوں کی تکذیب اور خدا تعالیٰ کے ماموروں سے عداوت اس درجہ تک پہنچ گئی ہے کہ تم اب بجائے منعم علیہم السلام ہو نے کے مغضوب ہوتے ہو اور نبوت کے خاندان کے انقطاع کے لئے یہ نشان ان کو دیا گیا کہ بنی اسرائیل میں سے مسیح کا کوئی بوپ نہ ہو یعنی اس کو بن باپ کے پیدا کر کے بتایا کہ آئیندہ نبوت تم میں سے ہو گی۔ انتقال نبوت اور یہ انتقال نبوت چونکہ خدا کے غضب سے ہوا تھا ۔اس لئے حکومت جو نبوت کے ساتھ دوسرا فضل اس قوم کو ملا ہوا تھا ،وہ بھی جاتا رہا۔میرا مطلب اس بیان سے یہ ہے کہ وہ ایک سلسلہ تھا جو سلسلہ موسویہ کہلاتا ہے۔اور جس کی آخری