خدا خوب جانتا ہے کہ اس زمانہ میں یہی حالت ہو رہی ہے۔کہ خدا کی معرفت نہیں رہی۔کوئی مذہب ایسا نہیں رہا جو اس منزل پر انسان کو پہنچا دے اور اس میں یہ فطرت پیدا کرے ۔ہم کسی خاص مذہب پر افسوس نہیں کر سکتے۔یہ بلا عام ہو رہی ہے اور یہ وبا خطر ناک طور پر پھیلی ہے ۔میں سچ کہتا ہوں خدا پر ایمان لانے سے انسان فرشتہ بن جاتا ہے بلکہ ملائکہ کا مسجود ہوتا ہے۔نورانی ہو جاتا ہے۔ غرض جب اس قسم کا زمانہ دنیا پر آتا ہے اور خدا کی معرفت باقی نہیں رہتی اور تباہ کاری اور ہر قسم کی بد کاریاں کثرت سے پھیل جاتی ہے۔خدا کاخوف اٹھ جاتا ہے۔اور خدا کے حقوق بندوں کو دئے جاتے ہیں۔تو خدا تعالیٰ ایسی حالت میں ایک انسان کو اپنی معرفت کا نور دے کر مامور فرماتا ہے۔اس پر لعن طعن ہوتا ہے اور ہر طرح سے اس کو ستایا جاتا ہے۔اور دکھ دیا جاتا ہے۔لیکن آخر وہ خدا کا مامور کامیاب ہو جاتا ہے۔اور دنیا میں سچائی کا نور پھیلا دیتا ہے۔اسی طرح زمانہ میں مجھے خدا نے مامور کیا اور اپنی معرفت کا نور بخشا ہے۔کوئی گالی نہیں جو ہم کو دی گئی ہو ۔کوئی صورت ایذا رسانی کی نہیں۔جو ہمارے لیے نہ نکالی گئی ہو ،مگر ہم ان سب بد زبانیوں کو سنتے ہیں اور ان ساری تکلیفوں کو برداشت کرنے کو ہر وقت تیار اور آمادہ رہتے ہیں۔خدا تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔بناوٹ سے نہیں بلکہ ہمارا فرض ہے کہ سنیں،کیونکہ جس مسند پر ہمیں بٹھایا گیا ہے ،اس پر بیٹھنے والوں کے ساتھ یہی سلوک ہوتا ہے۔ مسیح موعود کا کام غرض اس سلسلہ کو قائم ہوئے پچیس سے زیادہ سال گزر گئے ہیں۔یہ ایک بڑا حصہ زندگی کا ہے۔ا س عرصہ میں ایک بچہ پیدا ہو کر بھی صاحب اولاد ہو سکتاہے۔یہ خدا کا فضل ہے کہ اس نے عین وقت پر ہماری دستگیری کی اور مخلوق پر رحم فرمایا۔چونکہ اس نے خود ایک غیر معمولی ہمت اور استقلال ہم کو دیا ہے۔جو اپنے ماموروں کو ہمیشہ دیا کرتا ہے۔اس لئے اسی قوت اور طاقت کی وجہ سے ہم نہیں تھکتے۔اور یہ ساری مخالفتیں جو اس وقت کی جاتی ہیں ۔ایک وقت آتا ہے کہ ان کا نام ونشان مٹ جاتا ہے اور ہم امیدوار ہیں کہ وہ زمانہ آنے والا ہے۔ میں سچ کہتا ہوں کہ اس وقت آسمان باتیں کر رہا ہے۔خدا چاہتا ہے کہ زمین پر رہنے والوں میں ایک پاک تبدیلی ہو۔جس طرح سے ہر ایک بادشاہ طبعاًچاہتا ہے کہ اس کا جلال ظاہر ہو ۔اسی طرح منشاء الہی یو نہی ہو رہا ہے کہ اس عظمت وجبرت کا اہل دنیا کو علم ہوا ور وہ خدا جو پوشیدہ ہو رہا ہے دنیا پر اپنا ظہور دکھائے۔اس لئے اس نے اپنا ایک مامور بھیجا ہے تا کہ دنیا کا جزام جاتا رہے۔ اگر سوال یہ ہو کہ آکر تم نے کیا بنایا۔ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔دنیا کوخو د معلوم ہو جائے گا ،کہ کیا بنایا ہے۔ہاں۔اتنا ہم ضرور کہتے ہیں کہ لوگ ہمارے پاس آکر گناہوں سے توبہ کر لیتے ہیں۔ان میں انکسار فروتنی پیدا