اشاعت مذہب کا بہترین طریق
سوال:۔آپ کی رائے میں مذہب کے پھیلانے کا بہترین طریق کیا ہے؟
جواب:۔میرے نزدیک اشاعت مذہب کا بہترین طریق یہی ہے کہ وہ مذہب اپنی خوبیوں اور حسن کی وجہ سے خود ہی روح کے اندر چلا جاوے اور اس کے لئے بیرونی کوشش کرنانہ پڑے۔مثلاً بعض چیزیں ایسی ہیں کہ وہ اپنی روشنی کی وجہ سے خود بخود ہی نظر آتی ہیں۔جیسے سورج چاند ستارے وغیرہ۔اور ایک وہ چیزیں ہیں جو ان روشنیوں کے بغیر نظر ہی نہیں آسکتیں۔مثلا چرند پرند وغیرہ کو ہم نہیں دیکھ سکتے۔جب تک روشنی نہ آوے۔پس سچا مذہب اپنی راشنی اور حقانیت اور صداقت کے نور سے خود بخود شناخت ہو کر روحوں میں اترتا جاتا ہے۔اور دلوں کو اپنی طرف کھینچتا جاتا ہے۔اس لئے میں نے کہا تھا کہ تعلیم ایک بڑا نشان ہے۔جس مذہب کے ساتھ تعلیم کا نشان نہیں ہوتا ۔اس کے دوسرے نشان فائدہ نہیں پہنچا سکتے۔آسمانی تعلیم اپنے اندر ایک روشنی اور نور رکھتی ہے۔وہ انسانی طریقوں سے بالا تر ہوتی ہے ۔ایک انسان جب بکلی مر جاوے اور گندی زندگی سے نکل آوے۔اس وقت وہ خدا میں زندگی پاتا ہے اور سچے مذہب کا نشان محسوس کرتا ہے۔مگر خدا کے فضل سے یہ کس کا کام ہے کہ گندی زندگی سے مر کر نئی زندگی پاوے۔یہ اس خدا کے ہاتھ سے ہوتا ہے۔جس نے دنیا کو زندگی بخشی ہے ۔وی جس انسان کو مبعوث کرتا ہے۔پہلے اس کو یہ زندگی بخشتا ہے۔وہ بظاہر دنیا میں ہوتا ہے اور دنیا کے لوگوں سے ہوتا ہے۔لیکن حقیقت میں وہ اس دنیا کا انسان نہیں ہوتا ۔وہ خدا تعالیٰ کی چادر کے نیچے ہوتا ہے ۔پھر خدا تعالیٰ اس کے مناسب حال تعلیم اس کو دیتا ہے جس کو اسی مناسبت کے لوگ سیکھتے ہیں۔اس میں گند نفس پرستی ظلم اور شہوانی خواہشات کو پارا نہیں کیا جاتا،بلکہ وہ پاک باتیں ہوتی ہیں جو انسان پر ایک موت وارد کر کے اسے ایک نئی زندگی عطا فرماتا ہے۔جس سے اسے ایک گناہ سوز فطرت مل جاتی ہے۔وہ ہر قسم کی ناپاکی اور گند سے نفرت کرتا ہے۔اور خدا تعالیٰ میں زندگی بسر کرنے میں راحت اور لذت پاتا ہے۔پس میرے نزدیک سچا مذہب اپنی اشاعت کا آپ ہی کفیل ہے۔اس کے لئے کسی خارجی کوشش کی ضرورت نہیں ہوتی۔ہاں یہ سچ ہے کہ اس کی صداقت کے اظہار کا ذریعہ وہ لوگ ہوتے ہیں ،جو خدا کی طرف سے اسے لے کر آتے ہیں۔مقابلہ کے وقت ان کو غلبہ ملتا ہے جو بطور نشان کے ہوتا ہے۔ان کی آمد اس وقت ہوتی ہے جب دنیا حق اور نور کے لئے بھوکی پیاسی ہوتی ہے۔غرض عمدہ تعلیم اور کامل نمونہ جو اس تعلیم کی عمدگی کا زندہ ثبوت ہوتا ہے،وہی اشاعت کا بہترین طریق ہے۔‘‘